سوئیڈن کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ ایران نے یورپی یونین کے سفارت کار جوہان فلاڈیرس کو رہا کردیا ہے اور وہ وطن بھی پہنچ چکے ہیں۔ جوہان فلاڈیرس دو سال تک ایران میں زیرِحراست رہے۔
سوئیڈن کے ایرانی نژاد شہری سعیدی عزیزی کو بھی ایرانی باشندے حامد نوری کے بدلے رہا کیا گیا ہے۔ حامد نوری سیاسی قیدیوں کے قتل میں کلیدی کردار ادا کرنے کے جرم میں سوئیڈن کی جیل میں تھا۔
سوئیڈش وزیرِاعظم اُلف کرسٹرسن نے ہفتے کو بتایا کہ جوہان فلاڈیرس اور سعید عزیزی کو حامد نوری کے عوض رہائی دلوائی گئی ہے۔
جوہان فلاڈیرس پر جاسوسی کا الزام تھا۔ یورپی یونین نے اُن کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا تھا۔ فلاڈیرس کے والد کا کہنا تھا کہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ اب ان کا بیٹا یا تو سزائے موت کا سامنا کرے گا یا پھر عمر قید کا۔ سعید عزیزی پر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام تھا جس پر وہ پانچ سال کی سزائے قید بھگت رہا تھا۔
اُلف کرسٹرسن کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنے شہری کو رہائی دلوانے کے لیے جوہان فلاڈیرس اور سعید عزیزی کو مُہروں کے طور پر استعمال کیا۔ سوئیڈش وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کی یہ ڈیل عمان نے کروائی ہے۔
حامد نوری پر ایرانی دارالحکومت تہران کے نزدیک گوہر دشت جیل کے ڈپٹی پراسیکویٹر کی حیثیت سے ہزاروں سیاسی قیدیوں کی ہلاکت میں مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔ اس الزام کے تحت سوئیڈن میں اُسے جولائی 2022 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ا
حامد نوری کو سزا سنائے جانے کے چند ماہ بعد ایران میں یورپی یونین کے سوئیڈش سفارت کار جوہان فلاڈیرس کو گرفتار کرکے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔