بلوچستان کا 955 ارب روپے کا سر پلس بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں اخراجات کا تخمینہ 930 ارب روپے ہے۔ نئے مالی سال میں غیرترقیاتی اخراجات کا حجم 564 ارب جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 219 ارب سے زائد کا ہے۔ تعلیم صحت امن وامان کے شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ جب کہ پینشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے وقت اپوزیشن کا رویہ دوستانہ رہا ہے، فرینڈلی اپوزیشن نے بجٹ اجلاس میں کوئی مزاحمت نہیں کی۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے مالی سال 2024۔25 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے خسارے کی بجائے سر پلس بجٹ پیش کیاہے۔
بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کے شعبے کےلئے 9 اعشایہ 146 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے میں تعلیم کا کل بجٹ بارہ فیصد سے زائد مختص کیا گیا ہے۔ جس میں 535 نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی۔ صوبے کی گیارہ جامعات کے مالی بحران کے حل کےلئے چارارب 80کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
شعیب نوشیروانی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں 242 نئی اسامیاں رکھی جارہی ہیں، صحت کے شعبے کےلئے 67ارب روپے مختص کئے ہیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ امن وامان کے لئے 84 ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبے میں زراعت کی ترقی کےلئے بجٹ میں 16 ارب روپے اور 147 اسکیم رکھی گئی ہیں۔
میرشعیب نوشیروانی نے3 ہزار نئی سرکاری آسامیوں کا اعلان کیا اور بتایا کہ لاء اینڈ آرڈر کیلئے 93ارب روپےمختص کیےہیں، گمبٹ اسپتال کی طرز پر بلوچستان میں اسپتال بنائیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ مواصلات کے لئے 51 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں وفاقی محصولات سے 726ارب روپے کی منتقلی ممکن ہوگی۔ براہ راست منتقلی اور غیرترقیاتی گرانٹس کی مد میں 667 ارب روپے محصولات وصول ہوں گے۔ صوبے کی اپنی ٹیکس آمدن کا تخمینہ 47 ارب روپے لگا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو مزید مستحکم کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں، شہریوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس 24جون تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کا حجم 930 ارب روپے ہے۔ بجٹ میں تعلیم اورصحت کوترجیح دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کا پہلابجٹ ہے جو سر پلس میں پیش کیا گیا ہے، ہم وفاق سے اپنے حق کا ایک روپیہ بھی نہیں چھوڑیں گے، 220 ارب روپے میں بلوچستان کو ترقی دینا ممکن نہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ گیس سرچارجز کے 50 ارب روپے واجب الادا ہیں، گیس سرچارجز کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔ لیز ریوینیو ہونے پر گیس سرچارجز کے واجبات بھی ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے ہماری گڈ گورننس کا امتحان شروع ہوگا۔ ترقیاتی منصوبوں پر فنڈز کا 70 فیصد خرچ کرنا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ پولیس لیویز ہماری فورسز ہیں، ان کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر لانے کیلیے اقدامات کررہے ہیں۔
بلوچستان اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اتفاق بھی کیا گیا کہ آئندہ مالی سال 100فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے شامل ہوں گے۔
کابینہ کو محکمہ خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ بجٹ میں صحت اور تعلیم ترجیح شعبے ہیں۔ لائیو اسٹاک، منرل اینڈ مائینز کی ترقی کے منصوبے نئے بجٹ میں شامل ہیں۔
کابینہ نے نئے پنشن کنٹری بیوشن اسکیم کی منظوری دی۔ نئی پنشن اسکیم کا اطلاق نئے مالی سال سے نافذ کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں 3 ہزار نئی آسامیاں شامل ہوں گی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 70 فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ تجاویز کا حصہ ہیں۔ نئے مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں پر پہلے ماہ سے ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ تمام صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی اپنے اپنے محکموں اور حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے، منصوبوں پر عمل درآمد میں سست روی کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کو مزید فنڈز کا اجراء نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر بر وقت کام مکمل کرنے والے محکموں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل ظہرانہ دیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، بجٹ میں تعلیم اور صحت ترجیح ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عوامی وسائل عوام کی فلاح و بہبود پرخرچ ہوں گے، وفاق نےپی ایس ڈی پی سے متعلق خدشات دور کرنےکی یقین دہانی کروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کی توجہ سے بلوچستان کے اہم منصوبوں کو وفاقی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے، بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرکے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ گوادر پورٹ کی فعالیت کے لئے صدر مملکت سے درخواست کی ہے ، سی پیک منصوبوں کا فائدہ بلوچستان کے عام آدمی کو ملنا چاہیے۔