وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں بجٹ بنایا گیا، شرح نمو کا ہدف پورا نہیں کر سکے، آئندہ مالی سال 3.5 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مشکل لگتا ہے، کوشش کریں گے کہ وفاق سے تعاون کرکے یہ گروتھ حاصل کریں۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے ہماری ترقیاتی اسکیمز بند کردیں جبکہ وفاقی حکومت نے ہماری اسکیمز ختم کردیں، وفاق کو سندھ کے لیے ترقیاتی اسکیمز دینی چاہیے۔
سندھ بجٹ: تنخواہ میں 30، پینشن میں 15 فیصد اضافہ، کم ازکم اجرت 37 ہزار روپے مقرر
علاوہ ازیں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی نئی اسکیم بجٹ میں نہیں ڈالیں گے، اگلے سال سے مزید گروتھ کی طرف جائیں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کےتحت کام کیےجارہےہیں، بجٹ میں 60 ارب روپےڈیولپمنٹ کیلئے رکھے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، وفاقی حکومت سے 1900ارب روپے ملنے کی توقع ہے، بورڈآف ریونیو کلیکشن کے حوالے سے سب سے کمزور ادارہ ہے، سندھ ریونیو بورڈ کا اگلے سال کا ہدف 350ارب روپےرکھا ہے۔
انہوں نے پوسٹ بجٹ کانفرنس میں کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فری بجلی کا کہا تھا، ہم نے وہ بھی اس بجٹ میں رکھا ہے، ہم سولر سسٹم نصف کرنے جارہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کا 50 ارب کے خسارے پر مشتمل 3 ہزار 352 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد جبکہ پینشن میں 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، کم از کم اجرت 37 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
سندھ حکومت نے صوبے میں اندرون و بیرون ملک سفر کے فضائی ٹکٹ، جائیداد، تمام کاروباروں پر ٹیکس عائد کردیا ہے جب کہ خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
بجٹ کے اہم نکات جاننے کیلیے یہاں کلک کریں
خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جارہی ہے