وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کو ایک اور اہم فیصلہ ساز ادارے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی (ایکنیک) کی چیئرمین شپ سے ہٹادیا ہے۔ وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی کوششوں کے بعد یہ منصب وزیرِ اعظم نے اپنے پاس رکھا ہے۔ اسحاق ڈار کو کمیٹی میں رکھا گیا ہے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کو اس سے قبل نجکاری سے متعلق کابینہ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹاکر اسحاق ڈار کو اس منصب پر لایا گیا تھا۔
ایکنیک کی سربراہی وزیرِ اعظم محمد نواز شریف نے اپنے پاس رکھی تھی مگر تنقید ہونے پر انہوں نے یہ منصب محمد اورنگ زیب کو سونپا تھا۔ اب پھر وزیر اعظم نے یہ منصب اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے ہیں کہ بہت جلد ایکنیک کا اجلاس وزیر اعطم کی صدارت میں ہوگا۔ یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔ شاہد خاقان عباسی بھی اس کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اجلاس منعقد کرتے رہے ہیں۔
ایکنیک میں وزیرِ اعظم اور نائب وزیر اعظم کو شامل کرنے کے لیے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات اور وفاقی وزیرِ تجارت کو ہٹایا گیا تھا۔
کابینہ ڈویژن نے اہم معاشی فیصلے کرنے والی قومی اقتصادی کونسل میں تبدیلی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے ہاتھ میں ہے جبکہ اس کے ارکان میں وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب اور وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال شامل ہیں۔
قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان کی تعداد 8 ہے۔ چار وفاق کے نمائندے ہیں اور چاروں صوبوں سے ایک ایک شخصیت کو لیا گیا ہے۔ سندھ سے جام خان شورو، خیبر پختونخوا سے وزیر اعلیٰ کے مشیر مزمل اسلم اور بلوچستان سے وزیرِ خزانہ شعیب نوشیروانی کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ پنجاب کی نمائندگی مریم اورنگ زیب کو سونپی گئی ہے۔
قومی اقتصادی کونسل کو 10 ارب روپے یا اس سے زائد مالیت کے تعمیری منصوبوں کی منظوری دینے کا اختیار حاصل ہے۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ مواصلات سے متعلق اہم ترقیاتی منصوبے قومی اقتصادی کونسل کی نگرانی میں کام کریں گے۔
نجکاری کمیٹی کا چیئرمین، بلال کیانی نے وزیراعظم کے فیصلے پر تنقید کا جواب دے دیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق رابطہ کیے جانے پر وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ ایکنیک کی چیئرمین شپ میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ویسے وہ اہم معاشی معاملات میں حکومت کو مشوروں سے نوازتے رہتے ہیں تاہم اب یہ معاملہ تھوڑا سا الجھا ہوا ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چاہا تھا کہ بجٹ کے بارے میں عسکری قیادت اور آئی ایم ایف کی ٹیم کو بریفنگ میں اسحاق ڈار بھی شریک ہوں تاہم انہوں نے اس معاملے میں دلچسپی نہیں لی۔