وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ آئندہ مالی سال کا 50 ارب کے خسارے پر مشتمل 3 ہزار 352 ارب روپے کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد جبکہ پینشن میں 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، کم از کم اجرت 37 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کے زیر صدارت شروع ہوا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج صوبے کا 12 واں بجٹ پیش کر رہا ہوں، گزشتہ 5 برس بہت زیادہ چیلنجنگ تھے، کورونا کی وجہ سے کئی مشکلات کا سامنا رہا، 2022میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پہنچا۔
بجٹ کے اہم نکات
35 لاکھ مریضوں نے اسپتالوں میں مفت علاج کروایا
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ صحت کے تحت پیپلز ایمبولینس سروس کا آغاز کیا، ہنگامی صورتحال کے لئے 315 ایمبولنسز موجود ہیں، 35 لاکھ مریضوں نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کروایا جبکہ ایس آئی یو ٹی میں 1200 بستر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 5 برس میں ایس آئی یو ٹی کو 47.7 ارب روپے دیئے ہیں، کراچی اعظم بستی میں ماں اور بچہ کی صحت کا اسپتال بنایا، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کا قیام بھی حکومت کا اہم کارنامہ ہے، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 60 لاکھ بچوں کا علاج کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 50ہزار افراد کو تربیت فراہم کی گئی ہے، ایس ای ایف کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے، معیاری تعلیم کے لئے ٹیچنگ لائسنس متعارف کروایا۔
تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے، 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز ہے اور متوازن بجٹ سیلاب متاثرین کی بحالی اورسماجی تحفظ پر مرکوز ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی کل متوقع آمدنی 3000 ارب روپے ہے، و فاقی منتقلی 62 فیصد اور صوبائی وصولیاں 22فیصد ہیں، 22ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولیاں ہیں۔
وفاقی گرانٹس پی ایس ڈی پی میں 77 ارب اور غیر ملکی گرانٹس 6 ارب ہے
انہوں نے مزید کہ 334ارب روپے کی غیرملکی پروجیکٹ امداد ہے، وفاقی گرانٹس پی ایس ڈی پی میں 77 ارب اور غیر ملکی گرانٹس 6 ارب ہے، 269ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ38فیصد ہے، اس کے بعد گرانٹس 27 فیصد مختلف پروگراموں کیلئے ہیں، غیرتنخواہ کے اخراجات میں آپریشنل اخراجات شامل ہیں، صوبائی اے ڈی پی میں 493 ارب روپے فارن پروجیکٹ اسسٹنس کیلئے ہیں۔
صحت کیلئے 334 ارب روپے رکھے ہیں
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی ہے، تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں، جس میں 459 ارب موجودہ آمدنی کے اخراجات کیلئے ہیں، صحت کیلئے 334 ارب روپے رکھے ہیں ، وزیراعلیٰ سندھجس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کیلئے مختص ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ 329ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے، زراعت کیلئے 58 ارب روپے بشمول 32ارب روپے موجودہ اخراجات مختص، توانائی کیلئے 77 ارب روپے سمیت جاری اخراجات کیلئے 62 ارب روپے مختص۔
ٹرانسپورٹ کیلئے 56 ارب روپے مختص کئے گئے
انہوں نے کہا کہ آبپاشی کیلئے 94 ارب روپے سمیت موجودہ اخراجات کیلئے 36 ارب روپے مختص، ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے رکھے ہیں، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے ہیں، ٹرانسپورٹ کیلئے 56 ارب روپے مختص کئے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے مختص کئے ہیں، ایس جی اینڈ سی ڈی کیلئے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ داخلہ کیلئے 194 ارب روپے مختص کئے ہیں، سیلاب سے لگتا تھا بحالی میں کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کئی سال آپ سیلاب کا پانی ہی نکالتے رہیں گے، معاشی ترقی میں زرعی شعبہ نے اہم کردار ادا کیا، سندھ بلکہ دنیا کا سب سے کامیاب پروجیکٹ سندھ پیپلز ہاؤسنگ فلڈ افیکٹیس ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 1976اور 1996وغیرہ میں بھی سیلاب آئے،کبھی حکومت نے گھر بنا کر نہیں دیئے، اس وقت تک 7700گھر نجی شعبے سے فنانس کرواچکےہیں۔
ایک لاکھ 25 ہزار گھر مکمل کر چکے ہیں
انہوں نے کہا کہ سندھ بلکہ دنیا کا سب سے کامیاب پروجیکٹ سندھ پیپلز ہاؤسنگ فلڈ افیکٹیس ہے، 1976اور 1996وغیرہ میں بھی سیلاب آئے،کبھی حکومت نے گھر بنا کر نہیں دیے، اس وقت تک 7700 گھر نجی شعبے سے فنانس کرواچکےہیں، دنیا میں آج تک اتنا بڑا پروجیکٹ نہیں بنا۔
انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 25 ہزار گھر مکمل کر چکے ہیں، روزانہ 1500گھر مکمل کرتے ہیں، 5سے6 لاکھ زیر تعمیر ہیں، یومیہ گھروں کی تعمیر 3000 پر لے جانا چاہتے ہیں، ایک کروڑ 60 لاکھ افراد اس منصوبے سے مستفید ہورہے ہیں، گھر کی خاتون کو مالکانہ حقوق دے رہے ہیں، ان سب کے بینک اکاؤنٹ بھی کھل گئے ہیں۔
کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کے لئے متوازن بجٹ پیش کر رہے ہیں، کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، گریڈ 7 سے 16 کی تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ کی ہے، گریڈ 17 سے اوپر کی تنخواہ میں 22 فیصد اضافہ تجویز ہے۔
سولر منصوبوں کے لئے 10 ارب روپے مختص
انہوں نے کہا کہ سولر منصوبوں کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، حب کینال اسکیم کےلئے 5 رب روپے مختص کیے ہیں جس سے کراچی کےلئے 100 ملین گیلن یومیہ پانی میں اضافہ ہوگا اور کے فور کی تکمیل تک کچھ ریلیف ملے گا۔
کراچی میں سیف سٹی کا آغاز
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیف سٹی کا آغاز کر چکے ہیں، حیدرآباد او سکھر سمیت دیگر شہروں میں بھی سیف سٹی بنائیں گے، آئندہ 5 سال میں 25 ارب روپے سولر کی فراہمی پر خرچ کریں گے۔
سروسز پر سیلز ٹیکس 13 سے بڑھا کر 15 فیصد
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال فنانس بل لانا پڑے گا، کچھ ٹیکس کم اور کچھ پر استثنی ختم کر رہے ہیں، سروسز پر 13 فیصد سیلز ٹیکس لے رہے تھے، اب اس میں اضافہ کردیا، سیلز ٹیکس بڑھا کر 15 فیصد کر رہےہیں۔
پولیس تھانوں کی بہتری کیلیے 3 ارب 75 کروڑ روپے مختص
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کے 485 پولیس تھانوں کو بہتر بنانے پر 3 ارب 75 کروڑ روپے خرچ ہوں گے جبکہ آئندہ مالی سال پولیس کے لیے پولیس کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے کا اسلحہ خریدے گی۔
انہوں نے کہا کہ مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لیے 20 کروڑ روپے کے خصوصی آلات خریدے جائیں گے، پولیس فورس کی ہیلتھ انشورنس کے لیے 4 ارب 96 کروڑ روپے، پولیس کی فرائض کی انجام دہی میں حوصلہ افزائی کے لیے 23 کروڑ رپے، سندھ میں ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سے ریسٹورینٹ پرادائیگی پر5 فیصد کم ٹیکس ہوگا*
سندھ کے فنانس بل کے مطابق نئے مالی سال 25-204 میں سروسز پر جی ایس ٹی کی شرح 13 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا ہے جب کہ جی ایس ٹی آن سروسز کا دائرہ کئی نئے شعبوں تک پھیلا دیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق سندھ سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ کے تحت سروسز پر جی ایس ٹی ریسٹورنٹس، ہوٹلوں، شادی ہالوں، منیجمنٹ سروسز، ایئرپورٹ سروز، ویئر ہاؤسز سمیت کئی شعبوں سے پہلے ہی وصول کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکس اب تک 13 فیصد کی شرح سے وصول کیا جا رہا تھا۔
ای انوائسنگ سسٹم نصب نہ کرنے والے کاروباروں پر جرمانہ 10 لاکھ روپے
سندھ کے فنانس بل کے مطابق ای انوائسنگ سسٹم نصب نہ کرنے والے کاروباروں پر جرمانہ 10 لاکھ روپے تک کردیا گیا ہے جب کہ دوسری مرتبہ خلاف ورزی پر کاروبار سیل کردیا جائے گا۔ سروسز پر سیلز ٹیکس جمع کرانے میں تاخیر کرنے والوں سے ایک لاکھ روپیہ یا قابل ادا رقم کا دگنا وصول کیا جائے گا۔
سندھ کا 2024-25 کا بجٹ ٹیکس فری اور 50 ارب خسارے پر مشتمل ہوگا، سندھ بجٹ کا تخمینہ 3 ہزار 300 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 423 ارب روپے جبکہ مجموعی طور پر ترقیاتی بجٹ پر 959 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
سندھ بجٹ میں نئی ملازمتوں اور فرنیچر وغیرہ کے لیے 16 ارب 80 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، 5 ہزار نئی ملازمتوں میں 3 ہزار آسامیاں محکمہ ایجوکیشن کی ہوں گی، نئے مالی سال میں غیرترقیاتی اخراجات کی مد میں 1899 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
غیرترقیاتی اخراجات میں تنخواہیں، پینشن، قرضوں کے سود، فرنیچر اور دیگر اشیاء شامل ہیں جبکہ تعلیم کے شعبے میں 875 جاری اسکیموں کے لیے 32 ارب 16 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
محکمہ صحت کے لیے 210 جاری ترقیاتی پروگراموں کے لئے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، محکمہ بلدیات کے لیے 155 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ امن و امان کی بحالی پر 170 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20 فیصد اضافے جبکہ کم سے کم اجرت 35 سے 36 ہزار مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں 50 ہزار سے زائد نئی بھرتیوں کا بھی اعلان کیا جائے گا جبکہ پہلے مرحلے میں کئی سو گھروں کو سولر سسٹم دینے کی بھی تجویزہے۔
نئے مالی سال میں جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے اور نئے منصوبے کم سے کم شروع کرنے کی تجویز ہے اور تعلیم، صحت، امن امان، موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر اہم شعبوں کو بجٹ میں اہمیت دی گئی ہے۔
سندھ حکومت کا بجٹ 2024-25 میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آج نیوز نے بجٹ 2024-25 کی سالانہ ترقیاتی کتاب حاصل کرلی جس کے مطابق ایجوکیشن سیکٹر 875 منصوبے اے ڈی پی بُک میں شامل ہیں۔
محکمہ بلدیات اور ٹاؤن پلاننگ کے 1137 منصوبے بجٹ بُک کا حصہ ہیں ورکس اینڈ سروس کے 800 زیر تعمیر ترقیاتی منصوبے سالانہ ترقیاتی فنڈز میں شامل ہیں، پبلک ہیلتھ جاری 470 منصوبے بجٹ بُک کا حصہ ہیں۔
پنجاب کا بجٹ : اسمبلی میں حکومتی وزرا اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی