کیا آپ جانتے ہیں چار انسان ایسے بھی ہیں جنہیں چاند پر جانے والوں نے وہیں چھوڑ دیا ہے۔
انسانوں نے پہلی بار چاند کی سطح پر جولائی 1969 میں تاریخی ”اپولو 11“ مشن کے ساتھ قدم رکھا۔ اس کے بعد سے چاند پر کئی مشن بھیجے گئے اور کئی چیزیں وہاں چھوڑی گئیں۔
ان میں سے ایک 1972 میں اپولو 16 مشن کے دوران خلاباز چارلس ڈیوک کی فیملی پکچر تھی۔
اس تصویر میں ڈیوک، ان کی اہلیہ ڈوروتھی اور ان کے بیٹوں کو دکھایا گیا ہے اور یہ آج بھی وہاں موجود ہے۔
حیرت انگیز طور پر یہ تصویر ڈیوک کے قدموں کے نشان کے ساتھ چار دہائیوں سے چاند پر بغیر کسی تبدیلی کے وہاں رکھی ہوئی ہے۔
ایسا لگتا ہے جیسے ڈیوک اپنی فیملی کو چاند پر ساتھ لے گئے ہوں اور وہ تب سے وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں۔
لیکن لگتا ہے کہ یہ تصویر اب زیادہ عرصے تک وہاں اپنا وجود برقرار نہیں رکھ پائے گی۔
کیونکہ تیز آنکھوں والے سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی کہ یہ پولرائڈ ہے اور جلد شمسی تابکاری سے دھندلی یا مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
صارف نے کہا کہ بدقسمتی سے اصل تصویر کا زیادہ حصہ اب بچا نہیں ہے، کیونکہ سورج سے آنے والی الٹرا وائلٹ روشنی نے اس کے تمام رنگوں کو دھندلا دیا ہے۔
اگرچہ وقت کے ساتھ تصویر کے خراب ہونے کا امکان ہے، لیکن اس کی پشت پر ایک پیغام ہے جو شاید برقرار رہے گا۔
اس پیغام میں لکھا ہے، ’یہ سیارہ زمین سے تعلق رکھنے والے خلاباز ڈیوک کا خاندان ہے، جو 20 اپریل 1972 کو چاند پر اترے تھا۔‘
23 اپریل 1972 کو، اپالو 16 کے رکن چارلس ڈیوک نے ساتھی خلاباز جان ینگ کے ساتھ اپنی آخری مون واک کی تھی۔
ڈیوک نے چاند کی سطح پر صرف ایک تصویر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے اس کے ساتھ ایئر فورس سے وابستگی کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک یادگاری تمغہ بھی رکھا۔
چارلس ڈیوک اکیلے نہیں جنہوں نے چاند پر اپنی ذاتی اشیا چھوڑی ہوں، وہاں لاوارث چاند گاڑیاں، مشنز کا ملبہ اور دیگر سامان بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
چاند پر موجود ماندہ آئٹمز میں گولف کی گیندیں اور ایک مجسمہ بھی ہے جسے فالن ایسٹراناٹ کہا جاتا ہے۔ جسے بیلجیئم کے آرٹسٹ پال وان ہویڈونک ایلومینیم سے بنایا ہے اور اپالو 15 کے خلابازوں نے اسے چاند پر چھوڑا تھا۔