سوشل میڈیا کے معروف ”سیلیبرٹی“ چاہت فتح علی خان نے معروف موسیقار گھرانے کے مشہور گانے ”اکھ لڑی“ کو اپنا کہا تو یوٹیوب نے انہیں ہی آنکھ دکھا دی، جس کے بعد ان کا ناصرف یوٹیوب سے ڈیلیٹ ہوا، بلکہ انہیں گانے کی ملکیت کے دعوے پر کافی ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
چاہت فتح علی خان کے سروں سے عاری ”بدو بدی“ نے جہاں سوشل میڈیا صارفین کو حیران کیا تھا وہیں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس گانے کے اصل موسیقار کون ہیں۔
کچھ لوگ تو دعویٰ کر رہے ہیں کہ چاہت فتح علی خان کی جانب سے اپنی دھن میں پیش کیے جانے والے گانے کو اوریجنل گانے سے بھی زیادہ مقبولیت ملی، لیکن یہ دعویٰ خاصا مشکوک ہے اور توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ اویجنل گانے کے وقت سوشل میڈیا تھا اور نہ ہی ڈیجیٹل دور۔
یہ گانا یوٹیوب سے تو ڈیلیٹ ہوچکا ہے، لیکن میمز کی شکل میں اب بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے اور اسے اب بھی لاکھوں ویوز مل رہے ہیں۔
لیکن سوال اب بھی یہی ہے کہ گانا ڈیلیٹ کس نے کروایا اور بدوبدی گانے کا اصل مالک کون ہے؟
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں یوٹیوب سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے چاہت فتح علی خان نے بتایا کہ ”بدو بدی“ گانے کے اپلوڈ کرنے کے 10 دن بعد ہی یوٹیوب کی جانب سے ای میل موصول ہوئی تھی جس میں ”ای ایم آئی“ نامی کمپنی کی جانب سے کاپی رائٹ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
چاہت فتح علی خان کا ”بدو بدی2“ کا اشارہ، ویڈیو شیئر کر دی
چاہت فتح نے اس ای میل کے جواب میں یوٹیوب کے سامنے اس گانے کے حوالے سے دفاع بھی کیا اور ساتھ ہی درخواست بھی کی کہ وہ گزشتہ 11 سال سے چینل چلا رہے ہیں، ایسا مت کریں۔
چاہت فتح کے مطابق موسیقار بخشی کے پوتے کی جانب سے انہیں لاہور میں کنسرٹ کے بعد اس حوالے سے باور کرایا گیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں موسیقار بخشی صاحب کے پوتے کی جانب سے کریڈٹ دینے کے لیے کہا گیا تھا، جس پر چاہت فتح علی خان نے پوتے سے کہا کہ جی نہیں! اس میں آدھے الفاظ میرے ہیں۔
یوٹیوب کمائی سے متعلق سوال پر چاہت فتح علی خان نے جواب گول کرتے ہوئے کہا اگر آدھے ملین کے قریب سبسکرائبرز ہوں تو آپ کما سکتے ہو، ساتھ ہی اللہ کا شکر بھی ادا کر دیا۔
الیکشن میں حصہ لینے والے چاہت فتح علی خان کہاں غائب ہوگئے؟
قبل ازیں، بدو بدی گانے کی ماڈل وجدان راؤ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوٹیوب سے گانا پاکستانی گلوکار ابرار الحق نے ڈیلیٹ کروایا ہے، اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماڈل نے بتایا کہ ابرار حسد میں مبتلا تھے، کیونکہ وہ 28 ملین ویوز کا صرف سوچ ہی سکتے ہیں۔
تاہم اب چاہت فتح علی خان کی جانب سے تصدیق کے بعد وجدان راؤ کے الزام کو بھی غلط قرار دے دیا گیا ہے۔
بدو بدی گانا پنجابی فلم ”بنارسی ٹھگ“ کا ہے جو کہ 1973 میں ریلیز ہوئی تھی، اس گانے کو اگرچہ پزیرائی ملی تاہم گانے کو عوام تک رسائی محض ریڈیو یا سینما سے ہی ہوتی تھی۔
چاہت فتح علی خان کا ’بدو بدی‘ کس نے ڈیلیٹ کروایا؟
”اکھ لڑی بدو بدی“ دراصل دو موسیقاروں بخشی اور وزیر کی جانب سے فلم ”بنارسی ٹھگ“ کے لیے تیار کیا گیا تھا، جس کی دھن اور تخلیق رومانوی منظر کشی کی ترجمانی کرتی ہے۔
میرے لیے کم سن لڑکیوں کے 28 رشتے آچکے، چاہت فتح علی خان
بخشی وزیر دراصل دو معروف موسیقاروں کا میوزیکل اشتراک تھا، دونوں موسیقار بخشی اور وزیر حسین لاہور بھاٹی گیٹ کے رہائشی تھے، جبکہ دونوں بہترین دوست تھے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ معروف گلوکار عاشق علی خان وزیر حسین کے چچا تھے۔ یہی وجہ تھی کہ موسیقی کی تعلیم ایک طرح سے گھر ہی سے حاصل ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ 1962 میں بالی وڈ میں بھی اسی نام سے فلم بنی تھی جس کے ہیرو منوج کمار تھے۔ اس فلم کے ڈائریکٹر لیکھ راج بھاکری تھے۔
بخشی وزیر پاکستانی فلمی تاریخ کے بڑے فنکاروں میں شمار کیے جاتے تھے، بخشی وزیر کی پہلی فلم 1961 میں ’بے خبر‘ تھی، جس کے بعد ان کی شہرت میں 4 چاند لگ گئے۔
تقریبا 66 فلموں میں موسیقی ترتیب دینے والے بخشی وزیر کے اشتراک سے تقریباً ساڑھے چار سو کے قریب گیت اپنے نام کیے، تاہم ان کے زیادہ تر گانے پنجابی فلموں کے لیے تھے۔
جبکہ ان کے گانوں کے بول پڑھنے والی شخصیات میں خواتین گلوکاروں کی تعداد زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ نسوانی آواز میں گیتوں کو زیادہ پسند کیا جاتا تھا۔
سینما گھروں میں گائیکی کا مظاہرہ کرتی خواتین کی جانب حاضرین محفل زیادہ متوجہ ہوا کرتے تھے۔ تاہم مردانہ آواز میں گلوکار مسعود رانا نے ہی گائے تھے، جو کہ 25 فلموں میں 42 گیت تھے۔
’لکھ دی لعنت‘، ہربھجن سنگھ کا کامران اکمل کے بیان پر ردعمل
حیرت انگیز طور پر ویسے تو گلوکاروں کی فہرست میں مہدی حسن، سلیم رضا، عنایت حسین بھٹی، منیر حسین اور احمد رشدی شامل تھے، تاہم مسعود رانا سے بخشی وزیر نے اتنے گانے گوائے تھے کہ مجموعی طور پر ان 5 گلوکاروں سے بھی زیادہ تعداد بنتی ہے۔