دی انٹرنیشنل ایسڑونومرز یونین نے مریخ کے دو گڑھوں کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے دو چھوڑے شہروں سے موسوم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
مریخ کے یہ دو گھڑے اب مرسان اور ہلسا کہلائیں گے۔ ایک گڑھا لاوے سے بھرا ہوا ہے جبکہ دوسرے گڑھے میں معدنی ذخائر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دونوں گڑھوں کے تجزیے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کبھی مریخ کی سطح پر پانی بھی بہتا ہوگا۔
امریکا سمیت دنیا بھر کے ماہرین مریخ کے تجزیے میں مصروف ہیں تاکہ کسی نہ کسی طور وہاں پانی کی موجودگی ثابت ہوسکے۔ اگر ایسا ممکن ہوا تو یہ نظریہ بھی تقویت پائے گا کہ مریخ پر زندگی ممکن ہے اور شاید کبھی وہاں زندگی رہی بھی ہو۔
فزیکل ریسرچ لیباریٹری (احمد آباد، بھارت) کے ماہرین نے مریخ پر تین ایسے گڑھے دریافت کیے ہیں جن کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔ ایک گڑھے کو پی آر ایل کے سابق ڈائریکٹر دیویندر لعل سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہ گڑھا 65 کلو میٹر چوڑا ہے۔
دیویندر لعل 1972 سے 1983 تک فزیکل ریسرچ لیباریٹری کے ڈائریکٹر رہے۔ وہ کازمک رے فزسسٹ اور سیاروں کے علم و فن کے ماہر تھے۔