وزیراعظم شہباز شریف کو حکومتی اخراجات کم کرنے سے متعلق تشکیل کردہ کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ پیش کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی رپورٹ میں کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کردی۔
وزیراعظم کا اسلام آباد میں عالمی معیار کا قائد اعظم ہیلتھ ٹاور تعمیر کرنے کا اعلان
وزیراعظم نے ابتدائی تجاویز پر غور کرنے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی 10 ہفتوں کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔
شہباز شریف نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ حاصل کرکے ٹھوس تجاویز دے، امید ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قوم کے اربوں روپے کی بچت ہو سکے گی۔
وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں ایک سال سے زائد سے خالی تمام اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں، حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے۔
رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ایسے سرکاری افسران جو مونو ٹائیزنگ کی سہولت حاصل کررہے ہیں، ان سے سرکاری گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔