اسلام آباد کی انسداد دہشت گری عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء کے خلاف خاور مانیکا کو تشدد کا نشانہ بنانے پر درج مقدمے پر سماعت کے دوران مقدمے میں نامزد وکلاء کو شامل تفتیش ہونے کا آخری موقع دیتے ہوئے آج ہی شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی وکلاء کے خلاف خاور مانیکا کو تشدد کا نشانہ بنانے پر درج مقدمے پر سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، پی ٹی آئی وکلاء زاہد ڈار ایڈووکیٹ برکی مرزا ، عاصم بیگ سمیت مقدمے میں نامزد افراد عدالت پیش ہوئے ۔
عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی وکیل سردار مصروف انصر کیانی ، رضوان ایڈووکیٹ ، اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست آزاد ڈسٹرکٹ بار کے صدر شکیل عباسی، سیکرٹری شورش حسن عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے نہ ہی تعاون کیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کے لئے آخری موقع دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وکلا آج ہی شامل تفتیش ہوں۔
خاور مانیکا پر وکلا پر حملے کا مقدمہ، نعیم پنجوتھا، علی اعجاز بٹراورعثمان گِل سمیت 25 نامزد
بعدازاں عدالت نے درخواست ضمانت پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 31 مئی کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر احاطہ عدالت میں حملہ کرنے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل عثمان گل کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔
30 مئی کو پی ٹی آئی کے دیگر وکلا نعیم حیدر پنجوتھہ، علی اعجاز بٹر زاہد ڈار اور مرزا عاصم بیگ کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی تھی۔
یاد رہے کہ 30 مئی کو عدالت کے احاطے میں پاکستان تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
خاور مانیکا پر عدالتی احاطےمیں کیے گئے حملے کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانے رمنا میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی تھیں۔
29 مئی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے سماعت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے وکلا نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر عدالت کے باہر حملہ کردیا تھا جب کہ اس سے قبل کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی۔
خاور مانیکا دلائل دینے کے بعد جیسے ہی کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو پی ٹی آئی کارکنان نے ان پر بوتلیں دے ماری، بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکلا نے خاور مانیکا پر حملہ کردیا اور ان کو تھپڑ مارنے کی کوشش کی، وکلا کے حملے سے خاور مانیکا زمین پر گر گئے اور اپنی جان بچا کر احاطہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے کہا تھا کہ آج خاور مانیکا نے بری طرح کے لفظ استعمال کی، جج صاحب کو ان کو روک دینا چاہیے تھا، انہوں نے اخلاق سے گری ہوئی باتیں کی ہیں، ہمیں اس بات کا افسوس ہے، ہمیں پتا ہے کہ آج عدالتوں پر دباؤ ہے، انصٓاف کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو انصاف کرنا چاہیے، یہ صرف التوا کرنے کے طریقے ہیں تاکہ ضمانتیں نا ہوسکیں اور ریلیف نا مل سکے۔
اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ یہ ایک بھونڈی سازش تھی سابق وزیر اعظم اور بشریٰ بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی، یہ کیس ختم ہوچکا ہے، اس کیس کا فیصلہ آج آجانا تھا، الحمد اللہ مجھے ساتھیوں پر فخر ہے کہ جس طرح کی اشتعال انگیز گفتگو کی عدالت میں خاور مانیکا نے اس پر ہمارے ساتھیوں نے تدبر کا مظاہرہ کیا، ہم لوگ عمران خان کی رہائی کے لیے چپ رہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں ہماری طاقت ہے۔