اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے بجٹ تجاویز نہ مانے پر حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیدی شازیہ مری نے کہا کہ اگر حکومت کا یہی روایہ رکھا گیا تو پھر ہمیں سوچنا پڑے گا ہم جتنا ہو سکتا ہے حکومت کو موقع دئے رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں بجٹ کا ابھی کوئی علم نہیں، حکومت کو ہمیں بتاناچاہیے تھا کہ کس قسم کا بجٹ لا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین نے رائے دی کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے، جمہوریت کے لئے ساتھ ڈے رہے ہیں لیکن عوام کے مفادات پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔
شازیہ مری نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کا پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ہے، کل بجٹ پیش ہو رہا اس لئے یہ اجلاس آج ہوا، آج جتنے بھی ارکان پارلیمنٹ تھے انہوں نے چیرمین کو اپنے تحفظات تھے۔
انھوں نے کہا کہ نیشنل اکانومی کونسل میں بھی ہمیں نہیں بلایا گیا، ہم اپنے منشور کو حکومت کے سامنے رکھنا چاہتے تھے، ذمہ دار پوزیشن میں حکومت ہے ہمیں ان سے یہ امید نہیں تھی، اگر حکومت کا یہی روایہ رکھا گیا تو پھر ہیں سوچنا پڑے گا ہم جتنا ہو سکتا ہے حکومت کو موقع دئے رہے ہیں۔
پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں ہمیں عوام کو جواب دینا ہوتا ہے، لوڈشیڈنگ ہو کسان کو ریلیف نہ ہو بجلی کی بہت لوڈشیڈنگ ہے ان سب چیزوں پر بات ہوئی ہے حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ جو بھی فیصلے ہوں گے ، وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ہوں گے، ہم نے کوشش کی تھی یہ وقت نہ آئے
اجلاس میں خورشید شاہ نے وفاق کے مجوزہ بجٹ سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کہ ہمیں بجٹ کا ابھی کوئی علم نہیں، بجٹ کیسا ہے، ہم نہیں جانتے، تعلیم صحت کا بجٹ کیا ہے، نہیں جانتے آئی ایم ایف سے کیا معاملات طے ہوئے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی ناکامیاں ہمارے بھی گلے پڑیں گی، ہمیں بتانا چاہیے بات چیت کرنی چاہیے تھی، اس سے قبل ہمیشہ اپوزیشن کو بھی بجٹ میں اعتماد میں لیا جاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام پر بوجھ ہماری سیاست کیلئے اچھا نہیں ہوگا، ہمیں صرف بجٹ کے حوالے سے شکایت ہے، ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ کو چلتے رہنا چاہیے، ن لیگ کا اخلاقی فرض ہےکہ پی پی کو اعتماد میں لے۔
انھوں نے کہا کہ ہم بیک ڈور رابطوں کی سیاست نہیں کرتے، ’پی ٹی آئی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، ہم جو بھی کرتے ہیں عوام کے سامنے کرتے ہیں۔
بلاول نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل ڈھائی بجےدوبارہ طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
داسو ہائیڈرو منصوبہ، عالمی بینک نے ایک ارب ڈالرز قرض کی منظوری دے دی