یورپی ممالک کا سفر کرنے کے خواہشمند پاکستانی شہریوں کے ساتھ بڑا فراڈ سامنے آیا ہے۔
پاکستانی شہریوں کی ویزا درخواستیں مسترد ہونے پر برطانوی اور یورپی ممالک کمیشن نے لاکھوں پاؤنڈ اور یوروز بٹور لیے۔
سوئٹزرلینڈ میں پیشہ وروں کی قلت، آسانی سے ورک ویزا حاصل کرنے کا سنہری موقع
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے انکشاف ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا۔
لاگو کلیکٹو نامی ویب سائٹ کی طرف سے پیش کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس 2023 کے دوران پاکستانی شہریوں کی برطانیہ جانے کی غرض سے دی گئیں 40 فیصد ویزا ایپلیکیشنز کو مسترد کیا گیا، جبکہ اُن ویزا درخواستوں کے سلسلے میں پاکستانی عوام کے 53 لاکھ پاؤنڈز خرچ ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال یورپی کمیشن کے ممالک کیلئے پاکستانیوں کی 50 فیصد ویزا درخواستیں مسترد کردی گئیں جن پر شہریوں نے 33 لاکھ 44 ہزار یوروز کی بڑی روقم خرچ کی۔
امارات کی ویزا اتھارٹی سے منسوب وائرل سرکلر کی حقیقت کیا ہے؟
یہ تمام تر اعداد و شمار کی تفصیلات ای یو آبزرور( EUobserver) کے اشتراک سے شائع ہوئیں، ای یو آبزرور نے رپورٹ کیا کہ یورپی یونین کی حکومتیں مسترد شدہ ویزا درخواستوں کی فیس کی مد میں 13 کروڑ یوروز کما لیتی ہیں، یہ حکومتیں اس پیسے کو (ریورس ریمٹینس) کہتی ہیں۔
لاگو کلیکٹو میں مارٹا فوریسٹی اینڈ اوتھو مانٹیگازا نے بتایا کہ 2023 میں یورپی کمیشن کے ممالک کے لیے مسترد شدہ ویزا درخواستوں پر 13 کروڑ یوروز خرچ کیے گئے۔
ای یو آبزرور کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 میں اس رقم میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ 11 جون سے یورپی یونین میں سفری ویزا درخواست فیس میں بالغ افراد کے لیے 80 سے بڑھ کر 90 اضافہ کیا جائے گا، اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے مسترد شدہ ویزوں کی فیس کی مد میں 4 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈز جمع کیے ہیں جس کی واپسی ممکن نہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ جانے کی سفری درخواست مسترد ہونے کا نقصان سب سے زیادہ نائیجیریا، پاکستان، بنگلا دیش اور الجیریا کو ہورہا ہے۔
یورپی کمیشن کی جانب سے کینسل ہونے والی ویزا درخواست کا بوجھ ایشیائی اور افریقی ممالک برداشت کرتے ہیں جو تقریباً 90 فیصد بتایا گیا ہے۔