لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس سلطان تنویر نے محمد خان بھٹی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ محمد خان بھٹی کو بوگس مقدمے میں ملوث کیا گیا، الزام یہ ہے جی فیل ہونے والے اُمیدواروں کو گریڈ 17 میں ملازمت دی گئی، ریکارڈ پر جعل سازی کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، یہ مقدمہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا، پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی پر جیل سازی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی کو ملوث کرنے کے لیے رزلٹ تبدیل کیے گئے ہوں، ہو سکتا ہے محمد خان بھٹی اور پرویز الٰہی کے سیاسی مخالفین نے جعل سازی کی ہو، یہ مزید انکوائری کا کیس ہے ریکارڈ پر شواہد موجود نہیں لہذا محمد خان بھٹی کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔
پرویز الہٰی کے قریبی ساتھی محمد خان بھٹی بلوچستان سے گرفتار
سرکاری وکیل نے محمد خان بھٹی کی ضمانت کی مخالفت کی اور ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ گزشہ ماہ محمد خان بھٹی نے پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
2 مئی کو پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی عدالت میں عدم حاضری کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی تھی۔
27 مارچ کو لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اور ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔
عدالت نے 26 مارچ کو وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، محمکہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہی اور محمد خان بھٹی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
19 مارچ کو پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی پر کرپشن کے دو مقدمات میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی کیونکہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے حکام نے طبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش نہیں کیا تھا۔
25 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا۔
محمد خان بھٹی کی ضمانت منظور کرلی گئی
خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔
اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلٰی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی اور محمد بھٹی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔
بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔