کراچی شرقی کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور اسمگلنگ کیس میں سماجی کارکن صارم برنی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت مسترد کردی۔
سٹی کورٹ جوڈیشل میجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں سماجی کارکن صارم برنی کے خلاف بچوں کوغیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور اسمگلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ملزم کے وکلا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دلائل مکمل ہوگئے، صارم برنی کی درخواست ضمانت پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، جو بعد ازاں سنا دیا گیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مزید ثبوت جمع کرنے ہیں، ملزم کو ضمانت دی گئی تو وہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے گا، ملزم مسلسل جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔
صارم برنی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے، مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا مسترد
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ تفتیش کے دوران مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، حیا نامی بچی کی والدہ افشین کا بیان ہے کہ بیٹی لینے کے لیے صارم برنی سے رابطہ کیا، اس نے مجھے بچی دینے سے انکار کردیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بچی کی والدہ کا بیان ہے کہ سماجی کارکن نے مجھے بچی دینے سے انکارکردیا، ضمانت دی گئی تو ملزم تفتیش پر اثر انداز ہوگا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ملزم کے وکلاء اور ایف آئی اے کے دلائل مکمل ہونے پر سماجی کارکن کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سماجی کارکن صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے دستاویزات میں رد و بدل اور انسانی اسمگلنگ کیس میں صارم برنی کی درخواست ضمانت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ ایف آئی اے نے انکوائری کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ریکارڈ کے مطابق ٹرسٹ نے بشریٰ نامی خاتون سے بچی کو لیا، بشریٰ نے بچی کو اس کی اصل ماں سے خریدا تھا، ٹرسٹ نے پھر بچی کو قانونی معاملات کے بعد حرا چھوٹانی کے حوالے کیا، ٹرسٹ نے فیملی کورٹ کے سامنے غلط دستاویزات پیش کی، ایسا لگتا ہے ملزم ایک منظم کرائم گروپ چلا رہا ہے، ملزم چھوٹے بچوں کو خریدتا ہے اور پھر اُنہیں ایک بڑی رقم میں غیر ملکیوں کو بیچتا ہے، معاملہ زیرِ تفتیش ہے، تفتیشی افسر کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنا ہے، ملزم اثر و رسوخ رکھنے والا آدمی ہے، یہ گواہوں اور تفتیشی پر اثر انداز ہوسکتا ہے، ملزم اس مرحلہ پر ضمانت کے قابلِ نہیں، ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے ۔
درخواست کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صارم برنی کے وکیل عامر نواز وڑائچ نے بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو سیشن کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
وکیل عامر نواز نے کہا کہ تحریری حکم نامہ ملے گا تو ضمانت مسترد ہونے کی وجوہات کا علم ہوگا، مقدمہ زیر تفتیش ہے، ممکنہ طور پر اس لیے ضمانت مسترد ہوئی، امید ہے صارم برنی کو سیشن کورٹ سے ضمانت مل جائے گی۔
صارم برنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے معاملے کی درست انکوائری نہیں کی، اسپتال سے بچی کو گود لینے والے والدین نے اس بچی کو صارم برنی ٹرسٹ کے حوالے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو گود لینے کے عمل میں تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جاتا ہے، ایف آئی اے نے الزامات لگائے مگر شواہد پیش نہیں کیے۔
واضح رہے کہ 8 جون کو کراچی کی سیشن کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کیس میں وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے سماجی کارکن صارم برنی کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ حیا نامی بچی کو فیملی کورٹ میں لاوارث قرار دیا گیا ہے، بچی کی والدہ افشین نے مدیحہ نامی خاتون کو فروخت کیا تھا، مدیحہ نے بچی کو بشرا کو فروخت کیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہیں، وہ ایک بھی سوال کا درست جواب نہیں دے رہے ہیں، ملزم کے ٹرسٹ کے حوالے سے بینکوں سے معلومات کا کہا ہے، اس میں منظم گروہ ملوث ہے۔
عدالت نے صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
ایف آئی اے کو وکلا کے سامنے صارم برنی کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم
خیال رہے کہ چند روز قبل ایف آئی اے نے صارم برنی کو امریکا سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی اے ذرائع نے بتایا صارم برنی پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، کافی عرصے سے صارم برنی کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی تھی۔
بعد ازاں، کراچی سٹی کورٹ نے صارم برنی کو بچوں کی اسمگلنگ کیس میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔