پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مابین بعض اہداف پر معاہدہ تاحال زیر التوا ہے جس کے باعث امکان ہے کہ بجٹ حکمت عملی پیپر (بی ایس پی) کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہوجائے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ تین سالہ بجٹ حکمت عملی پیپر کو حتمی شکل نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت ابھی تک آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف نئے قرضے کیلئے پاکستان کے تیار کردہ پروگرام کی معاونت کرے گا
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دیئے بغیر بی ایس پی بے معنی ہو جائے گی کیونکہ اسے فنڈ کے ساتھ میکرو اکنامک اہداف منسلک ہیں۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے وسیع خاکے بھی ابھی تک وفاقی کابینہ کے ساتھ شیئر نہیں کیے گئے اور یہ انتہائی غیر معمولی ہے۔
گزشتہ برس میں بی ایس پی کو بجٹ پیش کرنے سے پہلے ہی حتمی شکل دی گئی اور مئی کے وسط تک وفاقی کابینہ کے ساتھ تبادلہ بھی کی گئی۔ واضح رہے کہ بی ایس پی اہم دستاویز ہے جس میں آئندہ 3 برس کے لیے حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کو اجاگر کرتی ہے۔
بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا، آئی ایم ایف قرض کے تناظر میں اہمیت بڑھ گئی
وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ بجٹ کی حکمت عملی کا پیپر تیار کیا گیا ہے یا نہیں لیکن انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ماضی میں بجٹ سے کم از کم دو ہفتے قبل بی ایس پی کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تھا اور اس کے بعد اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج (بروز منگل) طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے طلب کیے گئے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے امور بھی زیر غور آئیں گے۔