کراچی پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی ۔حساس اداروں اورپولیس کی کارروائی کے دوران صادق نامی کالعدم تنظیم کا دہشت گرد مارا گیا ۔ ہلاک دہشت گرد کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کے نیٹ ورک کا اہم رکن تھا، ملزمان نے دسمبر 2023 کو حارث نامی تاجر کو اغواء کیا تھا، ملزم کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کے لئے نوجوانوں کی برین واشنگ بھی کرتا تھا۔
رات گئے ضلع کیماڑی پولیس اور وفاقی حساس ادارے کی جانب سے تھانہ سعید آباد کی حدود میں انتہائی مطلوب دہشتگرد کی موجودگی کی اطلاع پر حساس اداروں اورپولیس کا ملزمان سے مقابلہ ہوا، مشترکہ آپریشن کے دوران دہشت گرد صادق عرف بلال عرف قاری عرف افغانی ہلاک ہو گیا۔
بلاک ملزم کے قبضہ سے ایک عدد ہینڈ گرنیڈ اور کلاشنکوف برآمد ہوئی۔ ہلاک ملزم کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کا بھتہ خور نیٹ ورک کا اہم رکن تھا۔ ملزم کے افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے اہم کماندر سے مضبوط روابط تھے۔
ایس ایس پی کیماڑی فیضان علی نے پریس کانفرنس ملزم ٹی ٹی پی کے عصمت اللہ عرف مسعود نامی دہشتگرد کا قریبی ساتھی ہے اور دونوں کراچی میں ٹی ٹی پی کا نیٹ ورک آپریٹ کر رہے تھے ملزم کا نیٹ ورک کراچی میں تاجروں کو اغواء کر کے بھتہ وصول کرنے کے واقعات میں ملوث ہے ملزم کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کے لئے نوجوانوں کی برین واشنگ بھی کرتا تھا۔
ایس ایس پی کیماڑی نے بتایا کہ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 12 دسمبر 2023 میں حارث الرحمان نامی تاجر کو کراچی سے اغواء کیا تھا، 13 دسمبر 2023 کو حارث کے والد کو افغانستان سے کال کر کے 100 ملین روپے تاوان طلب کیا گیا تھا، ملزم نے مزکورہ واردات کے لئے اغواء کارٹیم کو ایک ایس ایم جی اور چار پستول فراہم کئے تھے۔ تاجر حارث کو اغواء کرنے والی ٹیم میں شاکر اللہ ، عصمت اللہ،عابد رحمان عرف چھرہ، شاہ حسین عرف فقیر محمد اور نور قاسم نامی ملزمان شامل تھے۔
ملزم نے ریڑھی گوٹھ میں مکان حاصل کر کے تاجر حارث کو رکھا۔ ملزم نے حارث کے کان کاٹ کر تاوان جلد بھیجنے کے لئے ویڈیو بنا کر اہل خانہ کو بھیجی تھی، حارث کے اہل خانہ سے 88 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا گیا جس میں 40 لاکھ روپے ہلاک ملزم صادق کو حصہ ملا تھا ملزم کے ساتھی شاکر اللہ، عصمت اللہ، عابد رحمان عرف چهره ، شاه حسین عرف فقیر محمد اور نور قاسم جنوری فروری 2024 میں گرفتار ہوئے جو کہ تا حال جیل میں ہیں۔
لکی مروت میں کالعدم تحریک طالبان کے دو دہشتگرد ہلاک
ملزم صادق ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد افغانستان فرار ہو گیا تاہم حال ہی میں ملزم کراچی واپس آیا تھا اور دوبارہ سے نیٹ ورک فعال کر کے اہم شخصیات کے اغواء کی پلاننگ میں مصروف تھا، ملزم نے کراچی واپس آکر دو بار حارث کے بھائی کو افغانستان کے نمبر سے واٹس ایپ پر میسج کر کے 20 ملین روپے تاوان طلب کیا تھا کہ بھائیوں کی ٹرینگ کے لئے پیسے چاہیے۔
افغانستان میں کونسی دہشتگرد تنظیمیں موجود ہیں اور کتنی خطرناک ہیں، تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشاف
ملزم تھانہ سمن آباد کے جاوید اور حیات اللہ نامی اشخاص کے قتل کے مقدمہ میں مطلوب تھا۔ ملزم ملزمان تاجروں کو اغوا کر کے ان سے حاصل کردہ رقم دہشت گردوں کی ٹریننگ کے لئے استعمال کرتے تھے۔ صادق نامی ملزم کراچی میں قتل کی پانچ مختلف وارداتوں میں ملوث رہ چکا ہے اور ضلع وسطی اور شرقی کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔