گذشتہ روز مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم ترین میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی شکست نے شائقین کرکٹ سمیت سابق کھلاڑیوں کے ذہنوں میں بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے۔
قومی کرکٹ ٹیم بھارتی کی جانب سے دیے گئے صرف 120 رنز کا ہدف حاصل نہیں کرسکی جس کے باعث کرکٹ کے مداحوں سمیت سابق پاکستانی کھلاڑی بھی شدید غم سے دو چار نظر آئے۔
مگر وہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ورلڈ کپ کے بعد وہ پاکستانی ٹیم کی اندرونی کہانی سامنے لے کر آئیں گے‘۔
شاہد آفریدی سے ایک پروگرام میں انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ ٹیم کی اندرونی کہانی سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بہت کچھ جانتے ہیں مگر ٹی وی پر کھل کر بات نہیں کرسکتے۔
بھارت سے شکست کے بعد میمز کا طوفان: جیتا ہوا میچ کیسے ہارتے ہیں، پاکستانی ٹیم سے سیکھیں
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہماری سلیکشن کمیٹی اور بورڈ کی جانب سے بڑی غلطیاں کی گئی ہیں، ہمارے ہی لوگوں نے اس ایونٹ کو خراب کیا ہے جس کے باعث ٹیم کا آج یہ حال ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم کے کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ کیسے ہیں اس کی ذمہ داری کپتان پر عائد ہوتی ہے، کپتان یا تو مثبت ماحول بناتا ہے یا اسے بگاڑ دیتا ہے۔
شاہد آفریدی نے ٹیم کی اندرونی کہانی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ ختم ہوجانے کے بعد وہ اس پر کھل کر بات کریں گے۔
وہیں دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پاک بھارت میچ میں بھارت کی مستقل مزاجی، خود اعتمادی، نظم و ضبط اور گراونڈ میں رویٸے کو پاکستان کیخلاف بڑا فرق قرار دیا اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ٹیم میں تبدیلیاں کی جائیں۔ بابر اعظم کی جگہ فخر زمان سے اوپننگ کرواٸی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ورلڈ کپ سے باہر نہیں ہوا، امید اب بھی باقی ہے۔
آئی سی سی کو لکھے گٸے اپنے کالم میں بوم بوم آفریدی نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو ہرانے کا بڑا موقع گنوایا، ایمانداری کی بات ہے کہ 120رنز ایک آسان ہدف تھا۔ ٹی ٹوٸنٹی ورلڈ کپ میں کسی ٹیم نے اتنے کم ٹوٹل کا دفاع نہیں کیا۔پاکستان کی باؤلنگ دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن اپ کو 119 تک محدود رکھنے میں کامیاب رہی۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ کلک نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شائقین کافی مایوس ہیں۔ کینیڈا کیخلاف گیری کرسٹن اور بابر اعظم کچھ تبدیلیاں کریں۔ شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ عثمان خان اور شاداب خان کی جگہ سلمان آغا اور ابرار احمد ٹیم میں شامل کرنا چاہیے۔ فخر زمان کو محمد رضوان کے ساتھ اننگز کا آغاز کرنا چاہیے۔