پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم کا کہنا ہے یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے، اگر یہ کہیں کہ سب کچھ اچھا ہے سب بھول جاؤ اور پھر ڈائیلاگ کریں گے، تو یہ طریقہ کار ڈائیلاگ کے زمرے میں نہیں آتا۔ عدالتوں نے حکومت کو بانی پی ٹی آئی کیخلاف جعلی مقدمات سے روک دیا تو وہ جلد باہر آجائیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے استعمال میں صرف ایک دس بائی آٹھ کا کمرہ ہے، جہاں کچھ سہولتیں عدالت کے حکم پر فراہم کی گئیں، جو ایک سابق وزیراعظم کے استحقاق کے برابر نہیں ہیں ۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا ہے کہ جو اس ملک کے معاشی مسائل ہیں ان کا حل راتوں رات ممکن نہیں، ہتک عزت کا معاملہ کا قانون سوشل میڈیا اور میڈیا پر قدغن لگانے کے لئے لایا گیا ہے، بنیادی حقوق جو آئین نے ہمیں دئیے ہیں وہ ہمیں دیئے جائیں، ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنے کا حق بھی آئین نے دیا ہے لیکن الیکشن پر جو ڈاکہ ڈالا گیا وہ تمام آپ سب کے سامنے ہے، آپ ان موضوعات پر بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں لیکن اگر یہ کہیں کہ سب کچھ اچھا ہے سب بھول جاؤ اور پھر ڈائیلاگ کریں تو یہ ڈائیلاگ کے زمرے میں نہیں آتے۔
سلمان اکرم کا یہ بھی کہنا تھا کہ سائفر سیاسی کیس تو نہیں ایک مضحکہ خیز معاملہ تھا، کہا گیا سائفر پر ایک کوڈ ہوتا ہے، اگر کوڈ کسی کے ہاتھ لگ جائے تو بڑا نقصان پہنچتا ہے، پتا چلا کہ سائفر تو ہمیشہ وزارت خارجہ میں رہتا ہے، اگر وزیراعظم آفس کو کاپی جائے اور گم ہوجائے تو سیکرٹری اطلاع دے، کوئی جرم نہیں ہے، اس کاپی پر کوئی کوڈ نہیں ہوتا، وہ اطلاع کے لئے کاپی ہوتی ہے، اگر گم بھی ہوگیا ہے تو کیا امریکا سے ہمارے تعلقات خراب ہوگئے ہیں؟
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تقریر کے دوران کاغذ کا ایک ٹکڑا لہرایا گیا، اس سے کیا قومی راز افشاں ہوئے؟ ایک وزیراعظم کو مکمل اختیار ہے کہ اگر وہ سمجھے کہ پاکستان کو کسی بیرونی طاقت کے عمل کی وجہ سے ٹھیس پہنچ رہی تواس پرپابندی نہیں کہ وہ خاموش بیٹھا رہے۔