سٹی کورٹ میں سماجی رہنما صارم برنی پر دستاویزات میں رد و بدل اور غیر قانونی طریقے سے بچوں کی بیرون ملک منتقلی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایاکہ ایف آئی اے نے معاملے کی درست انکوائری نہیں کی۔ متعلقہ بچی کو والدین خود اسپتال میں چھوڑ گئے تھے جبکہ صارم برنی پر تیس لاکھ روپے وصولی کا الزام لگایا جارہا ہے۔
ایک شخص بارہ سال سے میرے پیچھے پڑا ہے، صارم برنی
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کے روبرو سماعت کے دوران وکیلِ صفائی عامر وڑائچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی اے کی انکوائری درست نہیں۔ جن 30 لاکھ روپے کا ذکر کیا جارہا ہے وہ زیرِ کفالت بچوں کی بہبود پر خرچ کی جارہی ہے۔
ایف آئی اے نے صارم برنی کی گرفتاری ڈال دی
عدالت نے ایف آئی اے سے جوابی دلائل لب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔