اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانٹیری پالیسی کا اعلان کردیا گیا، مرکزی بینک نے شرح سود 22 سے کم کرکے 20.5 فیصد کردی، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 150 بیسسز پوائنٹس کمی کی۔
شرح سود میں آج کی گئی کمی ایک سال بعد ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی مہنگائی کی شرح کم ہونے کی وجہ سے کی گئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جس کے بعد پالیسی بیان جاری کی گئی۔
وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
مئی میں افراط زر کی شرح 11.7 فیصد پر آنے اور اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ فاضل ہونے کے پیش نظر اقتصادی ماہرین کو توقع تھی کہ شرح سود میں ایک فیصد تک کمی کی جائے گی۔
بعض ماہرین نے پالیسی ریٹ میں ڈیڑھ سے دو فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا تھا، اس سے قبل بنیادی شرح سود 22 فیصد تھی جو اب 20.5 فیصد کردی گئی ہے۔
حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل پر 80 روپے تک پیٹرولیم لیوی بڑھانے پر غور
قبل ازیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق گورنر جو ایف بی آر کے سابق چیئرمین اور سابق وفاقی سیکرٹری کی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھاتے رہے، انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی استدعا کے ساتھ روزنامہ جنگ کو بتایا تھا کہ یہ تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی ہی بتا سکے گی کہ 10 جون 2024 کے اجلاس میں وہ پاکستان کا بینک ریٹ کیا رکھے گی.
وزیراعظم نے ایف بی آر کی ایک اور بجٹ تجویز مسترد کردی
ان کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال کو ملحوظ رکھ کے دیکھا جائے تو بینک ریٹ میں 2 فیصد کمی ہونی چاہیئے لیکن چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر مذاکرات آج کل چل رہے ہیں تو ان کی بھی خواہش ہے کہ شرح سود زیادہ کم نہ کی جائے، اس لئے غالب امکان یہی ہے کہ مارکیٹ کو صرف سگنلنگ کرنے کے لیے شرح سود میں کل کمیٹی کا اجلاس ایک فیصد کمی کا فیصلہ کر سکتا ہے۔