پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے الیکٹرک غیرمعمولی تنقید کی گئی اور استعفیٰ تک دینے کا دعویٰ کیا گیا۔ یہ معاملہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کے الیکٹرک کے سی ای او نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک مراسلہ ارسال کیا اور خبردار کیا کہ اگر صوبائی حکومت 9 ارب روپے کی مصالحتی بلنگ ادا کرنے میں ناکام رہی تو آنے والے دنوں میں کثیرثقافتی شہر میں بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن اور کنکشنز منقطع ہو جائیں گے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق یہ انتباہی مراسلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے عارضی ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے معاملے میں نوٹیفکیشن جاری کرنے سے چند روز قبل اسلام آباد اور کراچی کے اعلیٰ سیاسی اور عوامی عہدے داروں کو ارسال کردیا کیا گیا۔
خیال رہے کہ سندھ کے وزرا کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوئی تھی کہ یَکایَک پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کو کراچی میں غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ اتنا سیخ پا کیوں ہوگئے۔
ادھر کے الیکٹرک کے سی ای او کی جانب سے تحریری کردہ مراسلہ میں کہا گیا کہ حکومت سندھ کے مختلف حکام کو متعدد خطوط کے باوجود ہمیں 9 ارب روپے کی بجلی کی بقایا رقم کی ادائیگی موصول نہیں ہوئی۔
سی ای او کے ای نے وزیر اعلیٰ سندھ کو اپنے خط میں کہا کہ کچھ واجبات ایک سال سے زائد عرصے سے زیر التوا ہیں، عدم ادائیگی نے ہماری کارکردگی کو متاثر کیا ہے اور ہم ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور شرح سود کے چیلنجنگ کا سامنا ہے۔
کے الیکٹرک کے مطابق جنوری 2024 سے واٹر بورڈ کی ادائیگی زیر التوا ہے۔ سی ای او کے الیکٹرک نے خبردار کیا کہ عید الاضحی قریب ہے اور مون سون کا موسم قریب آرہا ہے تو ایسے میں بجلی کے نظام ترسیل میں ٹوٹ پھوٹ اور منقطع ہونے کے شدید خطرے کا سامنا ہے، اگر فوری طور پر ادائیگی نہ ہوئی تو لوڈ شیڈنگ ناگزیر ہو گا۔