مقامی انگریزی اخبار ”دی نیوز“ نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر 60 سے 80 روپے فی لیٹر تک پیٹرولیم لیوی بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ حکام پٹرولیم مصنوعات پر ایک اور لیوی عائد کرنے اور گیس کمپنیوں کی ضروری سے زیادہ گیس ٹیرف میں اضافے پر بھی غور کر رہے ہیں، تاکہ حکومت گیس سیکٹر میں 2.9 ٹریلین روپے تک کے گردشی قرضے سے نمٹ سکے۔
حکومت کا ارادہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی رقم کو بھی روکنا ہے جو فنانس ڈویژن کے پاس رکھی ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ حکام انٹر کارپوریٹ قرض کو کیش سے کم کرنے کے لیے کچھ رقم کا بندوبست کرنے کے آپشن کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ باقی رقم بک ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے پوری کی جائے گی جیسا کہ 2013 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کو 480 ارب روپے کی ادائیگی کے ذریعے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرتے ہوئے کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مالی سال 2025 کے لیے بجٹ میں سبسڈی مختص کرنے سے انکار کے بعد حکومت نے پیٹرولیم ڈویژن سے گردشی قرضے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے عملی تجاویز پیش کرنے کو کہا ہے تاکہ جمع شدہ 260 ارب روپے کے نقصان کو ختم کیا جا سکے۔
حکام نے کہا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کے ذریعے جمع ہونے والی آمدنی کو فنانس ڈویژن بجٹ خسارے کی فنانسنگ میں استعمال کرتا ہے۔ اگر لیوی میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ ہو جاتا ہے تو اسے اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو گیس کے شعبے میں گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی خصوصی لیوی کے لیے قومی اسمبلی سے ایک اور ایکٹ پاس کروانا ہو گا۔
رپورٹ میں ایک احکومتی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے اب تک جی آئی ڈی سی کے تحت مختلف کمپنیوں سے 350 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں اور باقی 400 ارب روپے کھاد اور کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کے شعبوں سے وصول کرنا باقی ہیں۔
تاہم ہر چھ ماہ بعد گیس کمپنیوں کی مطلوبہ ریونیو کی ضروریات سے زیادہ گیس ٹیرف میں اضافے کا آپشن ان سرپلسز کو یقینی بنائے گا جو کہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے موجودہ حکومت کی سیاسی مرضی کی ضرورت ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کے متعلقہ حکام نے اوگرا کی طرف سے تجویز کردہ سسٹم گیس کی قیمت میں 10 فیصد کمی کے مقابلے یکم جولائی 2024 سے قدرتی گیس کی فروخت کی قیمت کو برقرار رکھنے کی بھی تجویز دی ہے، تاکہ گزشتہ سالوں کے شارٹ فال کو جو کہ 1500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اسے 100 ارب روپے تک کم کیا جا سکے۔
حکومت فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمتیں بھی برقرار رکھ سکتی ہے لیکن کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت آئی ایم ایف کے حکم کے تحت 2,750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی موجودہ قیمت سے بڑھا کر 2,900 روپے یا 3,000 فی ایم ایم بی ٹی یو کر دے گی۔