Aaj Logo

شائع 09 جون 2024 09:15pm

فیصل کریم کنڈی کا علی امین گنڈاپور کو مناظرے کا چیلنج، ’بتاؤں گا یہ کیسے حکومت میں آئے اور وزیراعلیٰ بنے‘

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ مذاکرات سیاسی جماعت سے ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی سیاسی جماعت کہاں رہی، یہ تو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلیوسیو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی آئی اور جے یو آئی اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان بھی مشکل میں ہیں، انہوں نے بھی لائبریریوں میں بڑی کتابیں کھولی ہوئی ہیں کہ کس طرح میں یہودیوں کو مسلمان قرار دوں، کون سا وظیفہ کون سا فتویٰ دوں‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان بے ساکھیوں سے اقتدار میں آئے تھے اور پھر سے بےساکھیوں کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں، یہ بغری سہارے کے چل نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ اب ان کا خواب ہی رہے گا، حقیقت کچھ نہیں ہوگی‘۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہ آصف زرداری کو صدر نہیں مانتے، مجھے گورنر نہیں مانتے، شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے، پیپلز پارٹی کو سیاسی جماعت نہیں مانتے تو نہ مانیں، ہمیں کوئی فرق پڑتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں میرے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، اگر ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا تو مال غنیمت کس میں تقسیم ہوا؟ خیبرپختونخوا میں حکومت تو پی ٹی آئی کی ہے، مولانا فضل الرحمان کو مینڈیٹ انہوں نے لوٹا ہے وہ واپس کردیں، جوڈیشل کمیشن کی بات کرتے ہیں خیبرپختونخوا میں بنا لیں، پھر ہم دوسرے صوبوں میں بھی اس کو فالو کرلیں گے۔

علی امین گنڈاپور کو چینج

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ مجھ سے مناظرہ کرلیں کہ کس طرح وہ حکومت میں آئے ، کس طرح وزیراعلیٰ بنے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس کو ثبوت سے بتاؤں گا کہ وہ کیسے وزیراعلیٰ بنا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آج چاروں صوبوں میں موجود ہے، دو وزیراعلیٰ ہیں، صدر مملکت ہیں، دو گورنر ہیں، کشمیر میں ہم حکومت میں حصہ دار ہیں، گلگت بلتستان میں ہم موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو کہتے تھے ہم سندھ تک محدود ہیں وہ آج خیبرپختونخوا تک محدود ہوگئے ہیں، ان کی پارٹی لیڈرشپ میں سب کے پی سے ہیں، انہیں دوسرے صوبوں سے کوئی بندہ نہیں ملا؟

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جیل میں چار پانچ لوگ ملقات کیلئے جاتے ہیں اور باہر آکر آپس میں لڑتے ہیں کہ لیڈر نے یہ کہا دوسرا کہتا ہے لیڈر نے وہ کہا، لیڈر بھی بڑا ہوشیار ہے ان کو آپس میں لڑواتا ہے تاکہ یہ بار بار کلئیرنس کیلئے آتے رہیں، اگر ان کو آپس میں نہیں لڑاؤں گا تو یہ باہر عیاشیاں کریں گے، لہٰذا روزانہ میرے پاس آئیں حاضری کیلئے۔

خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال خواب ہونے کا اعتراف

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواکے کچھ علاقوں خصوصاً کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں حالات خراب ہیں، یہ ہمیں کہتے تھے اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن وامان قائم کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے۔ آج وزیرِ اعلیٰ کے حلقے میں جج اغوا ہو، کسٹم ایجنسی کے لوگ شہید ہوں، بھتے لئے جا رہے ہوں، وزیراعلیٰ خود مانے کہ میں بھی بھتے دیتا ہوں، تو پھر اس کے بعد وہ اپنے ضلع کا حال دیکھنے کے بجائے جلسے جلوس کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ مان لیں کہ ناکام ہوچکے ہیں اور وفاق سے مدد مانگیں تو میں امن و امان قائم کرنے کیلئے بالکل ان کی مدد کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور گاڑیاں اور پیٹرول بند کرنے کی بات کرتے ہیں، اگر تھوڑے پڑھے لکھے ہوں تو آئین کا آرٹیکل 121 اور 122 پڑھ لیں، دائیلاگ تک تو ٹھیک ہے کہ یہ کرلوں گا وہ کرلوں گا، ذرا ریہرسل بھی کرکے دیکھ لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی قبائلی لڑائی نہیں ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ڈی آئی خان میں ہونے والے ہر غلط کام میں علی امین گنڈاپور ملوث ہیں، ان پر اور ان کے بھائیوں پر قتل کا مقدمہ درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کولاچی کی تحقیقات کیوں نہیں کی جاتیں، سانحہ کولاچی کے شہداء کے خاندان انصاف کے منتظر ہیں، ایک صوبائی وزیر کا قتل ہوا ہے۔

فاٹا پاٹا مسئلہ اور سیاسی جماعتوں کی ٹاسک فورس

ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے کے مفاد کیلئے ہر کسی کے پاس جاؤں گا، ہم گورنر ہاؤس میں سیاسی جماعتوں کی ایک ٹاسک فورس ایک جرگہ بنا رہے ہیں تاکہ صوبے کا ایک اکٹھا مقدمہ بنا کر وفاق کے پاس جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بیانات کو بہت انجوائے کرتا ہوں، چھوٹے لوگ بڑی جگہ پر آجائیں تو ایسا ہوتا ہے، ان کے ذہن سے فیصل کنڈی فوبیا نہیں نکال سکتا، یہ سیاسی یتیم سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں اور میں بننے نہیں دوں گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ وفاق سے فاٹا کیلئے پورا نہ سہی لیکن جنتا بھی پیسہ آٰیا، کیا آپ نے وہ امانت ان لوگوں تک پہنچائی؟ جب فاٹا سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے جائیں گے تو وہاں سے آوازیں تو اٹھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا کے ٹیکس کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو وہاں ایک بہت بڑی مزاحمت شروع ہوگی۔

Read Comments