اسرائیلی اخبار ”ٹائمز آف اسرائیل“ نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو غزہ کے نصرات کیمپ سے رہا کرائے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کا آپریشن امریکہ کی مدد سے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی اخبار نے امریکی خبر رساں داراے ”نیو یارک ٹائمز“ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ انٹیلی جنس نے غزہ سے چار مغویوں کو بازیاب کرانے کے مشن میں اسرائیل کی مدد کی۔
نیویارک ٹائمز نے نامعلوم امریکی اور اسرائیلی حکام کی بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیل میں امریکی حکام کی ایک ٹیم نے ’انٹیلی جنس اور دیگر لاجسٹک مدد فراہم کرکے‘ آپریشن میں مدد کی۔
ذرائع نے نیوز ایجنسی انادولو کو بتایا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز نے یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے دراندازی کی کارروائی میں ایک ٹرک اور ایک سویلین گاڑی کا استعمال کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز نے جن گاڑیوں کا استعمال کیا ، عام طور پر ایسی گاڑیاں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں استعمال ہوتی ہیں۔
خیال رہے کہ اس آپریشن میں اسرائیلی افواج نے ایک بڑا قتل عام مچایا اور 274 فلسطینیوں کو شہید اور 698 کو زخمی کیا۔
دو اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکاروں نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ اسرائیل میں امریکی فوجی حکام نے ہفتے کو بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں کے بارے میں کچھ مخصوص معلومات فراہم کیں۔
ایک سینئر اسرائیلی دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ کی انٹیلی جنس جمع کرنے اور تجزیہ کرنے والی ٹیمیں جنگ کے دوران اسرائیل میں موجود رہی ہیں اور اپنے ہم منصبوں کو یرغمالیوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے اور اس پر کارروائی کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کا اسرائیلی فوج کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ، تل ابیب سیخ پا
اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ امریکی اور برطانوی ٹیموں نے یرغمالیوں کی بازیابی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم، اسرائیلی اور امریکی حکام نے کہا کہ ان کی فراہم کردہ اضافی انٹیلی جنس قیمتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پینٹاگون اور سی آئی اے اسرائیل کو غزہ پر ڈرون پروازوں، روکے گئے مواصلات اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی خفیہ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ پروازوں کے ساتھ ساتھ سائبر اسپیس سے بھی ایسی انٹیلی جنس فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں جو اسرائیل خود حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس یرغمالیوں اور حماس کے سینئر رہنماؤں کا پتہ لگانے پر مرکوز ہے۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے خاتمے کے لیے راضی کرنے کا بہترین طریقہ یرغمالیوں کی آزادی اور حماس کی قیادت کو مارنا یا گرفتار کرنا ہے۔
اسرائیل کو 10 برس میں کتنے ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا
امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان نے امریکی امداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، حالیہ کامیاب ریسکیو کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ ’امریکہ حماس کے زیر حراست مغویوں کی رہائی کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کر رہا ہے، جن میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ اس میں جاری مذاکرات یا دیگر ذرائع شامل ہیں‘۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کی موجودہ تجویز ’اسرائیل کے لیے سکیورٹی کی یقین دہانیوں اور غزہ کے معصوم شہریوں کے لیے ریلیف کے ساتھ باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائے گی‘۔