بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اِسرار کاکڑ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی یونین کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ یہ اعزاز پانے والے تیسرے پاکستانی اور پہلے بلوچستانی باشندے ہیں۔
1977 میں بے نظیر بھٹو آکسفورڈ یونین کی صدر منتخب ہونے والی پہلی پاکستانی تھیں۔ اسرار کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے ایک گاؤں سے ہے۔ 13 بھائی بہنوں میں وہ سب سے چھوٹا ہے۔ گاؤں میں پرائمری کی سطح پر تعلیم پانے کے بعد اسرار کاکڑ نے ایبٹ آباد، لاہور، امریکا اور برطانیہ میں تعلیم حاصل کی۔
اسرار کاکٹر نے یونیورسٹی آف ایبرڈین سے ایل ایل بی آنرز کی ڈگری امتیازی حیثیت میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ لندن کے ادارے لنکنز اِن گئے جہاں سے انہوں نے بار ایٹ لا کی تعلیم مکمل اسکالر شپ پر حاصل کی۔ اس وقت وہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے شعبہ قانون میں ڈی فِل پروگرام میں انرولڈ ہیں۔
اسرار کاکڑ کے بڑے بھائی بھی آکسفورڈ میں رھوڈز اسکالر تھے۔
اسرار احمد کا کہنا ہے کہ ان کا انتخاب غیر معمولی نوعیت کا ہے کیونکہ ایک پس ماندہ علاقے سے تعلق رکھنے پر بھی انہوں نے محنت کی اور لوگوں نے ان پر بھروسا کیا۔ انہوں نے ووٹ دینے پر طلبہ کا شکریہ ادا کیا۔ یہ پاکستان اور بلوچستان دونوں کے لیے فخر کی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونین کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے اور اس کی اہمیت میں اضافہ کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔
آکسفورڈ یونیون کے سرکاری اخبار نے بتایا کہ اسرار کاکڑ نے 617 اور ان کے حریف اِزی ہوروکز نے 393 ووٹ لیے۔ یونین کے گزشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں فتح کا فرق بہت زیادہ ہے۔ رچل حداد، موسکالینکو، موسٰی ہراج اور سِدھانت ناگرتھ نے بالترتیب لائبریرین، خزانچی اور سیکریٹری کا انتخاب جیتا۔
1823 میں قائم ہونے والی آکسفورڈ یونین کا شمار برطانیہ میں یونیورسٹی کی قدیم ترین یونینوں میں ہوتا ہے۔ برطانوی ملکہ، سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن، اور مدر ٹیریسا بھی اس یونین کی صدر رہ چکی ہیں۔
پشاور میں اے پی ایس کے سانحے میں بچ جانے والا طالب علم احمد نواز آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے والا دوسرا پاکستانی تھا۔