اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیلی فوج کو بچوں کے خلاف جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد تل ابیب نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کے نتیجے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 15 ہزار 500 سے زیادہ بچے شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ”شرمناک فیصلہ“ “ ہے۔ علاوہ اسرائیلی وزیر بینی گینٹز اقوام متحدہ کے فیصلے کے جواب میں فلسطینیوں پر بمباری کو ”منصفانہ جنگ“ قرار دیا ہے۔
انسانی حقوق کے رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے فیصلے کو مکمل طور پر جائز قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ رپورٹ 18 جون کو جاری کی جائے گی۔
انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق مسلح تصادم میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں اسرائیل کو شامل کرنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مکمل طور پر جائز قدم ہے۔
ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اقوام متحدہ کو غزہ میں 15 ہزار بچوں کے مرنے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا، اسرائیل کے شرمناک اقدامات ناقابل بیان ہیں۔