انسانی اسمگلنگ اور فراڈ کے کیس میں گرفتار معروف سماجی رہنما صارم برنی کا کہنا ہے کہ ایک شخص بارہ سال سے میرے پیچھے پڑا ہے۔
کراچی میں عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صارم برنی نے کہا کہ الزامات کو چھوڑیں میں اتنا تو مجرم ہوں کہ بچوں کی زندگیاں بنا رہا تھا، اس کو الزامات کہیں یا حقیقت کہیں، میرے تو کہیں دستخط بھی نہیں، نا میں دینے میں نا لینے میں، میری سزا یہ ہے کہ میں ادارے کا سربراہ تھا ۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے ملازمین نے غلط کیا، لیکن جو طریقہ کار اختیار کیا گیا یہ ان کا تھا، کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس کی ہوئی ہے، اگر بے سہارا کو یتیم لکھ دیا تو انہوں نے لکھا اس میں میں کہاں سے قصور وار ہوں؟
صارم برنی نے کہا کہ نو بجے مقدمہ درج کیا گیا اور سوا دس بجے ایئرپورٹ سے آکر گرفتار کرلیا گیا، میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا، حلفیہ کہہ رہا ہوں ایک شخص میرے پیچھے بارہ سال سے لگا ہوا تھا، وہ صرف میرے پیچھے نہیں ایدھی اور ہر اچھے کام کرنے والے کے پیچھے لگا ہوا تھا، وہ ہر طرف صرف نیگیٹیویٹی پھیلاتا ہے کبھی سامنے آکر کبھی سادے پیپر پر لکھ کر کبھی فیک ای میلز کرکے اس قدر ٹارچر کرتا ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھ جائے کہ کوئی بدی کا کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدنامی اس نے کی ہے جس نے مجھ پر تہمتیں لگائیں، میں نے کوئی برا کام نہیں کیا، میں نے تو اللہ کیلئے کام کیا لوگوں کی زندگیاں بنائیں، مجھے فخر ہے۔
صارم برنی کے وکی عامر وڑائچ نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیقات سے تعاون نہ کرنے کا تاثر دیا گیا، ابھی پانچ منٹ میں بیان ریکارڈ ہوگیا۔