چین نے بھارت کے عام انتخابات میں فتح پر تائیوان کے صدر لائی چِنگ تے کی طرف سے نریندر مودی کو مبارک دیے جانے پر اور پھر بھارتی قیادت کی طرف سے اس کا جواب دیے جانے پر شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ چینی قیادت کا کہنا ہے کہ ’ون چائنا‘ پالیسی کے تحت تائیوان کو الگ ملک کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔
چینی قیادت نے نریندر مودی سمیت پوری بھارتی قیادت کو انتباہ کیا ہے کہ وہ تائیوان کی طرف سے مبارک باد کا سرکاری سطح پر جواب نہ دے کیونکہ اس کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔
نریندر مودی کو مبارک باد دینے کے حوالے سے چین اور تائیوان کے درمیان آن لائن مناقشہ شروع ہوچکا ہے۔ تائیوانی قیادت چینی حکومت کو لتاڑ رہی ہے اور چینی قیادت کا کہنا ہے کہ تائیوان کو بھارتی انتخابات میں فتح کے حوالے سے مودی کو مبارک باد دینے کا حق نہیں۔
یہ معاملہ اس لیے بھی دلچسپ شکل اختیار کرگیا ہے کہ نریندر مودی کو تائیوان کے صدر کی مبارک باد سے پیدا ہونے والے اکھاڑے میں امریکا بھی کود گیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تائیوان نے اگر نریندر مودی کو مبارک باد دی ہے تو اس میں چینی قیادت کو سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں کہ یہ دو ملکوں کے درمیان کا معاملہ ہے، اس کا چین سے کوئی تعلق نہیں۔
چین نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ امریکی قیادت اس معاملے سے دور رہے کیونکہ تائیوان باغی صوبہ ہے جو ہر اعتبار سے چین کا حصہ ہے۔