فراڈ اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار معروف سماجی کارکن صارم برنی کو آج ایک بار پھر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (سیف آئی اے) کی جانب سے جوڈیشل میجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کی گیا، اور مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔
دوران سماعت وکی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ بچی حیا کو فیملی کورٹ میں لاوارث قرار دیا گیا ہے، بچی کی والدہ افشین نے مدیحہ نامی خاتون کو فروخت کیا تھا، مدیحہ نے بچی کو بشریٰ کے پاس فروخت کیا، فیملی کورٹ میں صارم برنی ٹرسٹ نے بچی کو لاوارث قرار دیا ہے۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے ہیں، وہ ایک بھی سوال کا صیح جواب نہیں دے رہے۔
وکیل نے کہا کہ 20 سے زائد اور بھی متاثرین ہیں جن کی نشاندہی کرنی ہے، ملزم اس حوالے سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، ملزم کے ٹرسٹ کے حوالے سے بینکوں سے معلومات کا کہا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ بچی حیا کے حوالے سے کتنے پیسے لیے ہیں؟ جس پر وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ تین ہزار ڈالر لیے ہیں جس نے بچی ایڈاپٹ کی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ کم عمر بچیوں کا معاملہ ہے ان کیمرا ٹرائل کیا جائے ، اس میں منظم گروہ ہے ہمیں مزید ایک ہفتے کا ریمانڈ دیا جائے، ہم نے ڈیجیٹل، مالی اور یو ایس انٹیلیجنس سے ریکارڈ مانگا ہے اس کی سکروٹنی کرنی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا بچیوں کے حقیقی والدین زندہ ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ جی زندہ ہیں ان کا عدالت میں بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ انہیں شامل تفتیش کریں گے ؟ جس پر تفتیشی افسرنے کہا کہ جی وہ تفتیش کا حصہ ہیں۔
صارم برنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر مزید ریمانڈ دیا گیا تو صارم برنی پر تشدد کیا جائے گا، یہ بینک اکاؤنٹس وغیرہ کی تفصیل حاصل کر چکے ہیں مزید ریمانڈ کی ضرورت ہی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ جب آپ کو معلوم تھا کہ بچی کے والدین زندہ ہیں تو آپ نے غلط بیانی کی؟صارم برنی نے کہا کہ جس بچے کا زکر ہورہا ہے اس کے حوالے میرے علم میں نہیں تھا کہ اصل والدین زندہ ہیں۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ فیملی سے رابط کیا ہے انہوں نے کہا ہے بچی ہم نے خود دی ہے، ان کے پاس ڈھائی ماہ سے انکوائری آئی ہوئی ہے، اس خاتون کے پاس گئے، اسے بلیک میل کیا گیا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ جو مناسب سوال ہوگا ملزم جواب دے گا۔
صارم برنی نے کہا کہ میرے پاس موبائل میں شواہد ہیں، میں نے کہا کہ میں ملک سے باہر ہوں واپس آکر جواب دوں گا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کی جانب سے ضمانت کی درخواست بھی دائر ہے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ بچوں کی تعداد ایمبیسی کو پتہ ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو وکلا صفائی کے سامنے ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ ملزم صارم برنی کا بیان میرے چیمبر میں ابھی ریکارڈ کیا جائے۔
بعدازاں عدالت نے صارم برنی کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔