عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 900 ارب روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال ایف بی آر کو 3 ہزار 500 ارب روپے کی زائد ٹیکس وصولی کرنا ہوگی، آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس جمع کروانے والوں کی تعداد دگنا کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والی 30 لاکھ تعداد کو بڑھا کر60 لاکھ کیا جائے، آئی ایم ایف نے تاجروں کو ہر صورت انکم ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے ہرطرح کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ٹیکس ہدف حاصل ہونے میں مشکلات کی صورت میں سیلز ٹیکس کی شرح ایک سے دو فیصد بڑھانے کی تجویز بھی ہے۔
پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف
ذرائع کے مطابق سونے کی جیولری اور عروسی ملبوسات والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ بھی کیا گیا، بیجوں، کھاد، ٹریکٹر اور دیگر آلات پر مکمل سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، خوراک، ادویات اور اسٹیشننری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے لیے ٹیکس ہالی ڈے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تنخواہ اور دیگرآمدن اور پنشن پر انکم ٹیکس بڑھانے کی تجاویز تیار کی گئی ہے۔