لاہور ہائیکورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، جس میں میں نیب کے قانون میں ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے نیب ترمیم کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت قرار دے دی اور وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرکے معاونت کے لیے طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 3 جون کو نیب ترمیمی آرڈیننس میں جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔
شہری منیر احمد نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس محض ایک سیاسی جماعت کے لیے جاری کیا گیا، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی ہونی چاہیے تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صدر آصف زرداری کی غیر موجودگی میں آرڈیننس منظور کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب آرڈیننس غیر قانونی ہے، عدالت نیب ترمیمی آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے۔
واضح رہے کہ 29 مئی کو چیئرمین سینیٹ اور قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
گزٹ نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیا گیا، نوٹیفکیشن کے مطابق اس کو قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2024 کہا جائے گا، نیب آرڈیننس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھاکر40 دن کردیا گیا۔
نیب افسر کی جانب سے بدنیتی پر مشتمل نیب ریفرنس بنانے پر سزا 5سال سے کم کر کیے 2 سال کر دی گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان پر جرمانہ بھی کیا جائے گا۔