لودہ فضا جہاں ہمارے لیے دوسری بہت سی جسمانی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے وہیں لڑکیوں کے لیے مخصوص مسائل کی راہ بھی تیزی سے ہموار کرتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ امریکا میں لڑکیاں عمومی عمر سے پہلے بلوغت کو پہنچ رہی ہیں یعنی اُن میں پہلا حیض جلد آنے کا معاملہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ اور ایسا اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ انتہائی آلودہ فضا میں سانس لے رہی ہیں۔
اس مسئلے نے دنیا بھر کے سانس دانوں کو پریشان کر رکھا ہے کہ آج کی لڑکیاں گزشتہ نسلوں کی لڑکیوں کے مقابلے میں جلد بلوغت کی سرحد میں قدم کیوں رکھ رہی ہیں۔
انتہائی پریشان کن امر یہ ہے کہ امریکی لڑکیوں میں پہلا حیض عمومی عمر سے چار سال قبل واقع ہو رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق آج امریکی لڑکیوں کو ایک صدی قبل زندہ رہنے والی لڑکیوں کے مقابلے میں چار سال پہلے حیض آنا شروع ہو جاتا ہے۔ جنوبی کوریا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ 2008 سے 2020 کے دوران ایسی لڑکیوں کی تعداد 16 بڑھی ہے جو وقت سے پہلے بالغ ہو رہی ہیں۔
1950 کی دہائی سے اگلے بیس سال تک لڑکیوں کو پہلا حیض بالعموم 12 سال کی عمر میں آتا تھا جبکہ اب معاملہ آٹھ سال تک آگیا ہے۔ جسم میں بلوغت کی دیگر نمایاں علامات بھی بہت چھوٹی عمر میں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
ماہرین کے نزدیک پریشان کن بات یہ ہے کہ پہلا حیض بہت جلد آنے پر ’سُنیاس‘ (حیض آنا بند ہونا) کی منزل بھی وقت سے پہلے آسکتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ قبل از وقت بلوغت بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھادیتی ہے۔
امریکا کی پروفیسر آڈرے گیسکنز کا کہنا ہے کہ قبل از وقت بلوغت سے بہت سے سماجی اور نفسیاتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اقتصادی مشکلات سے دوچار گھرانوں کی لڑکیوں میں قبل از وقت بلوغت زندگی بھر کی طبی پیچیدگیوں کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ایسی لڑکیوں کی زندگی کا دورانیہ بھی داؤ پر لگ سکتا ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی پروفیسر برینڈا ایسکینازی کاکہنا ہے کہ قبل از وقت بلوغت سے چھاتی اور رحم کے کینسر، موٹاپا، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔