چمن کے علاقے میں کشیدگی برقرار ہے۔ عوامی احتجاج نے پُرتشدد شکل اختیار کرلی ہے۔ اس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
چمن کے مختلف مقامات پر ریلیاں نکالی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ٹریفک متاثر ہوا ہے۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا مال لے جانے والے ٹرک مختلف مقامات پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
عوامی احتجاج کے دوران پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے 47 اہلکار پتھراؤ سے زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کے علاوہ ربر کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 56 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ بلوچسان حکومت پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بدینی بارڈر کھولنے پر غور کر رہی ہے۔
جمعرات کو بھی مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان چھڑپیں ہوئیں۔ بلاک کی ہوئی شاہراہ کھولنے کی کوشش کے دوران اہلکاروں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
چمن شہر بند ہوگیا ہے۔ تجارتی سرگرمیاں تھم گئی ہیں۔ شدید کشیدگی کے باعث بیشتر لوگ گھروں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب کوئٹہ اور قندھار کو ملانے والی شاہراہ کھولنے کی کوشش کے دوران مظاہرین نے شدید مزاحمت کی اور اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔