غزہ میں جاری فوجی آپریشن کے دوران بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے قتلِ عام پر احتجاج کے طور پر جاپان نے ناگاساکی پر دوسری جنگِ عظیم کے دوران امریکی ایٹمی حملے سے متعلق یادگاری تقریب میں اسرائیل کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی انتظامیہ نے اسرائیل کو دعوت نامہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بجائے ناگاساکی کی انتظامیہ نے اسرائیلی سفیر کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی قیادت غزہ میں لڑائی روک دے۔
عرب میڈیا کے مطابق ناگاساکی کی انتظامیہ نہیں چاہتی کہ ایٹمی حملے کی یادگاری تقریب میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو۔ فلسطینی نمائندے کو دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔ اسرائیل کا ردِعمل اب تک سامنے نہیں آیا۔
اس تقریب میں 154 ممالک کےنمائندوں کی شرکت متوقع ہے۔ امریکا نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران 9 اگست 1945 کو ناگاساکی پر ایٹم بم پھینکا تھا جس سے 74 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے قبل 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا تھا۔