لبنان کے شہر بیروت میں امریکی سفارت خانے کے قریب فائرنگ کے بعد ایک شامی شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کے مطابق لبنانی فوج نے گرفتاری کی تصدیق کی ہے، جبکہ امریکی سفارتی مشن نے بتایا کہ اس کے حکام محفوظ ہیں۔
لبنانی فوج کی جانب سے ”ایکس“ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اوکر کے شمالی مضافاتی علاقے میں واقع سفارت خانے کو ’شامی شہریت رکھنے والے ایک شخص کی طرف سے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’علاقے میں تعینات فوجی اہلکاروں نے فائرنگ کرنے والے پر جوابی فائرنگ کی جس سے شوٹر زخمی ہو گیا، زخمی کو گرفتار کر کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا‘۔
فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اس حوالے سے امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ’مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 34 منٹ پر ہائی سیکیورٹی مشن کے داخلی راستے کے قریب چھوٹے ہتھیار سے فائرنگ کی اطلاع موصول ہوئی’۔
ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ لبنانی فوج، سیکیورٹی فورسز اور ہمارے سفارت خانے کی سیکورٹی ٹیم کے فوری ردعمل کی بدولت ہماری ایمبیسی اور ہماری ٹیم محفوظ ہے، مزید تفتیش جاری ہے اور ہم میزبان ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں بھی ایک مسلح شخص نے امریکی سفارت خانے پر فائرنگ کی تھی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
’موساد کو حسن نصر اللہ کے ٹھکانے کا علم ہے‘، اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کا حیران کن اعتراف
اس وقت لبنانی پولیس نے الزام لگایا تھا کہ فائرنگ کرنے والا ڈیلیوری ڈرائیور تھا جو سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں اپنی ’تذلیل‘ کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔
حالیہ فائرنگ 1984 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے کے باہر مہلک کار بم دھماکے کی برسی کے موقع پر ہوئی جس کا الزام امریکا نے حزب اللہ پر لگایا۔
لبنان میں امریکی سفارتی اور فوجی مشنز پر 1975-1990 کی خانہ جنگی کے دوران متعدد حملے کیے گئے جب کہ اس دوران تنظیم نے کئی امریکیوں کو یرغمال بھی بنایا۔
اپریل 1983 میں کیے گئے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں 63 افراد کی ہلاکت کے بعد سفارت خانہ اوکر منتقل کر دیا گیا۔