Aaj Logo

اپ ڈیٹ 04 جون 2024 03:32pm

پنجاب بجٹ کی تیاری آخری مراحل میں، حجم 53 کھرب 70 ارب کا ہونے کا امکان

آئندہ مالی سال کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہوگئی، مالی سال 2024-25 کے لیے پنجاب کے بجٹ کا حجم 53 کھرب 70 ارب روپے ہونے کا امکان ہے جبکہ پنجاب میں نیا ٹیکس نہ لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے نئے مالی سال کے ابتدائی اعدادوشمار منظر عام پر آگئے، وزارت خزانہ پنجاب میں بجٹ تیاری کا عمل آخری مراحل میں داخل ہو گیا، تمام افسران و ملازمین کی بجٹ منظوری تک چھٹیاں بند کر دی گئیں۔

پنجاب کے نئے مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 53 کھرب 70 ارب روپے کا ہونے کا امکان ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 805 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پنجاب حکومت کا 12جون کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق پنجاب کو وفاق سے این ایف سی کے تحت 3700 ارب ملنے کا امکان ہے، بجٹ میں محصولات کا ہدف ایک ہزار 26 ارب روپے ہوگا۔

بجٹ میں تنخواہوں کے لیے 595 ارب اور پنشن کی مد میں 445 ارب روپے رکھے جائیں گے، سروس ڈلیوری اخراجات کا تخمینہ 840 ارب روپے روپے لگایا گیا ہے۔

نئے بجٹ میں رمضان پیکج کے لیے 30 ارب، تعلیم کیلئے 600 ارب اور صحت کیلئے 406 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

سی بی ڈی منصوبوں کے لیے 8 ارب، وزیراعلیٰ روشن گھرانہ اسکیم کے لیے 9 ارب، اپنی چھت اپنا گھر پراجیکٹ کے لیے 7 ارب رکھے جائیں گے جبکہ گرین پاکستان انشیئیٹو کے لیے 40 ارب اور جرنلسٹس انڈومنٹ فنڈ کے لیے ایک ارب رکھا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی کے لیے 300 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کا ہدف 105 ارب اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے لیے 55 ارب کا ہدف رکھا جائے گا۔

بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 121 ارب مختص کیے جائیں گے اور غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کا ہدف 555 ارب روپے ہوگا۔

حکومت پنجاب کا قلیل المدتی بجٹ کی منظوری لینے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر ہوگا، پنجاب کے آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجٹ میں کسانوں کی ترقی و خوشحالی، تعلیم کے فروغ کو ترجیح دی گئی ہے، بجٹ میں امن و امان کی صورتحال اور مہنگائی میں کمی کو فوکس کیا گیا ہے۔

Read Comments