Aaj Logo

شائع 04 جون 2024 09:23am

بری ہونا پورے عدالتی نظام کا بٹھہ بٹھانے والی بات ہے، رانا ثناء اللہ

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ شک تو کسی بنیاد پر بھی ہوسکتا ہے مگر عمران خان کے خلاف سائفر کا معاملہ بری ہونے والا کیس نہیں تھا، شک کی بنیاد پر بری ہونا پورے عدالتی نظام کا بھٹہ بٹھانے کے مترادف ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سائفر کیس بالکل ثابت ہے، ملزم نے جرم سرزد کرنے کے بعد پوری دنیا کے سامنے اقرار جرم کیا ہوا ہے، سزا کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ زیادہ سزا دی گئی ہے، اگر تکنیکی غلطیاں تھیں تو ریمانڈ ہونا چاہیئے تھا، جیسے جراح کا موقع دیا جائے، تمام کمیاں پوری کی جاسکتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی فائدہ نقصان الگ چیز ہے لیکن کیس کے میرٹ سیاسی نظریے سے نہیں دیکھے جاتے، اس کیس کے صحیح ہونے پر کوئی شک نہیں، پوری دنیا نے دیکھا سائفر کو لہرایا گیا، اس کے مواد پر بات کی گئی، ان کے مطابق عمران خان نے بطور وزیر اعظم اپنے حلف کی خلاف ورزی کی تھی۔

’وہ کہتے ہیں کہ سائفر سے کھیلنے کی بات بھی پوری دنیا نے سنی، کیس کا بری ہوجانا یا سزا نہ ہونا، ایک الگ بات ہے، اس میں کوئی شک نہیں بانی پی ٹی آئی نے یہ جرم سرزد کیا۔‘

پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف، سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کیس ریمانڈ ہونا چاہیئے تھا، اگر اس کے ٹرائل میں بے ضابطگی یا جلد بازی ہوئی، جب جرم میرٹ پر ثابت ہے تو پھر کیا ججز کی یہ ذمہ داری نہیں کہ پروسیجرل کمی پیشی کو پورا کرنے کے لیے کیس کو ریمانڈ کرتے۔

انہوں نے کہا کہ جب شک کا فائدہ ملزم کو جانا ہے تو پھر شک تو جج صاحب کو کسی بھی وجہ سے ہوسکتا ہے، شک کی بنیاد پر بری ہونا پورے عدالتی نظام کا بھٹہ بٹھانے کے مترادف ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سائفر مقدمے کا فیصلہ ایک عدالت نے کیا تھا، کسی انتظامی شخص نے نہیں، جرم تو ہوا ہے، عمران خان نے کیا ہے، اب بری ہوجانا یا شک کا فائدہ ملنا، وہ الگ چیز ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ ایک آدمی ریاست کو شکست دینے کے لیے اس قسم کے ہتھکنڈے اپنائے تو ایک قانونی و آئینی سسٹم موجود ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر عمران خان نے سیاست میں آگے بڑھنا ہے تو انہیں سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے، وہ طاقت کے زور پر بلڈوز نہیں کر سکیں گے، اسٹیبلشمنٹ کوئی مذاکرات نہیں کرے گی۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ اداروں نے کوئی سیاست کرنی ہے؟ کیا انہوں نے الیکشن میں حصہ لینا ہے؟ سیاست سیاستدانوں نے ہی کرنی ہے۔

Read Comments