پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا ہے کہ مجھ پر ہوئے قاتلانہ حملے کو دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کئے جانے کے باوجود مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سائفر کیس بنتا ہی نہیں تھا، کیونکہ انہوں نے عدالت میں وہ سائفر پیش ہی نہیں کیا۔ سائفر کیس کی کئی کاپیاں بنتی ہیں جو مختلف لوگوں کو جاتی ہیں اور ایک کاپی وزارت خارجہ میں محفوظ ہوتی ہے، آپ ان سے منگوا لیتے اور پیش کردیتے۔
عمران خان کا ٹوئٹر ہینڈل کون چلاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا کی ٹیم چلاتی ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان خود ان کو کہتے ہیں کہ آپ یہ ٹوئٹ کریں؟ جس پر رؤف حسن نے کہا کہ ’مجھے اس کا علم نہیں، یہ میرا ڈومین نہیں ہے‘۔
اسی حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ خان صاحب کسی سے رابطہ کرسکیں، ہم بھی جب ان سے ملنے جاتے ہیں تو ایک کاغذ یا پینسل تک نہیں لے جاسکتے، ایسے تلاشی لی جاتی ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتا کیونکہ وہ بہت ذلت آمیز ہے۔
کیا شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں بری ہوسکیں گے ؟
انہوں نے کہا کہ عمران کان فائنل پروڈکٹ نہیں دیکھ سکتے لیکن ہوسکتا ہے کہ انہوں نے گائیڈ لائنز دی ہوں، وہ سارا کچھ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ سے اخذ کیا گیا ہے، کسی کا بنایا ہوا نہیں ہے۔
جیل میں بین الاقوامی صحافی مہدی حسن کے ساتھ انٹرویو کیسے ہوا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جیل میں جب وہ ہمارے سامنے بیٹھتے ہیں تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بڑا سا شیشہ ہوتا ہے اور ہمیں ان سے بات کرنے کیلئے چیخنا پڑتا ہے کیونکہ آواز نہیں جا پاتی، جو وہ کہتے ہیں ہم اسے دماغ میں محفوظ کرتے ہیں، چھ لوگ ہم ہوتے ہیں ، پھر ہم بیٹھ کر اسے اکٹھا کرتے ہیں اور جو بیانیہ بنتا ہے اسے ہم ریلیز کرتے ہیں۔
جب انہیں بتایا گیا کہ مہدی حسن نے کہا ہے کہ عمران خان کو سوالات لکھ کر دئے گئے جن کا انہوں نے لکھ کر جواب دیا، تو اس پر رؤف حسن نے کہا کہ معلوم نہیں کیسے ، کیونکہ ہمیں تو ایک کاغذ کا ٹکڑا تک اندر لے جانے یا باہر لانے کی اجازت نہیں ہے۔
عمران کو جیل سے جلدی باہر آتا نہیں دیکھ رہا، اپنے لیے خود رکاوٹیں کھڑی کیں،اعتزاز
عمران خان کو جو ڈیلل کی آفر کی گئی اس میں انہیں لندن بھیجنے کا کہا گیا یا سعودی عرب؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھی ڈیل آفر ہوئی تھی جیسے سب کو ہوتی ہے، خان صاحب نے اسے قبول نہیں کیا، وہ ڈیل اب بھی کہیں نہ کہیں موجود ہے، جب ڈیل قبول ہی نہیں ہوئی تو بات یہاں تک پہنچی ہی نہیں کہ کس ملک جانا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ خان صاحب اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں، کیونکہ طاقت ابھی بھی اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے، لیکن اسٹیبلشمنٹ ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہ رہی، اسٹیبلشمنٹ کو پتہ ہے کہ مذاکرات سے ان کی طاقت شیئر ہوگی۔
سائفر کیس میں سزا معطلی کے فیصلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا آنا عدلیہ میں تبدیلی کا مظہر ہے۔