لاہور ہائیکورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی الیکشن ٹریبونل میں تقرری پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست کی وفاقی حکومت کے وکیل نے مخالفت کر دی جبکہ عدالت نے درخواست گزار کو تیاری کرکے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ میں ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹربیونل مقرر کرنے سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالف کی گئی۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آرڈیننس کس طرح بدنیتی پر مبنی ہے، کیا آرڈنینس کے طریقہ کار چینج کر دیا گیا ہے، آپ تیاری کے بغیر پیٹیشن کر دیتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں اضافی الیکشن ٹربیونل ججز تعینات کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو تیاری کرکے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
درخواست شہری مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی، جس میں وفاقی حکومت اور وزارتِ قانون سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نگراں صدر یوسف رضا گیلانی نے الیکشن ترمیم آرڈیننس 2024 پاس کیا، صدارتی آرڈیننس غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے، ٹربیونل مقرر کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، اس آرڈیننس کا اطلاق الیکشن 2024 پر نہیں ہو سکتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی قرار دے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس کا اطلاق روک دے۔