Aaj Logo

شائع 02 جون 2024 08:42pm

عمران خان کے اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹ ڈیلیٹ کیا جائے گا یا نہیں؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ عمران خان کے اکاؤنٹ سے کیا گیا متنازع ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنا ہے یا نہیں۔

27 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے موجودہ سیاسی صورتحال کا سقوط ڈھاکا سے موازنہ کرنے سے متعلق بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘

ویڈیو میں پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ خانہ جنگی کے دوران سابق فوجی آمر ہی اصل میں ملک کے ٹوٹنے کا ذمہ دار تھا۔

ویڈیو میں موجودہ سویلین اور عسکری قیادت کی تصاویر کو بھی ایک دوسرے سے ملایا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے عام انتخابات میں پارٹی کا مینڈیٹ چرایا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا کہنا ہے ویڈیو سے مختلف خدشات نے جنم لیا ہے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے کئے گئے متنازع ٹوئٹ پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر، جنرل سیکریٹری عمر ایوب اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

نوٹس کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی۔

نوٹس میں کہا گیا کہ اشتعال انگیزی سے عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر بھی اکسایا جا سکتا ہے۔

رؤف حسن نے بتایا کہ ٹوئٹ سے متعلق ایف آئی اے کا طلبی کا نوٹس مل چکا ہے، ایف آئی اے نے بدھ کو 11 بجے طلب کیا ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا لوگوں کو پتہ چلنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹ میں موجود فائنل پروڈکٹ بانی پی ٹی آئی نے نہیں دیکھی تھی، اب لیگل کمیٹی کی اِن پٹ کے بعد فیصلہ ہوگا کہ ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا ہے یا نہیں۔

Read Comments