چین کا ”چانگ ای 6“ لونر (قمری) مشن نمونے جمع کرنے کے لیے چاند کے دور دراز حصے پر کامیابی کے ساتھ اتر گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کے مطابق چین کی قومی خلائی انتظامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری خبر رساں ایجنسی ”ژنہوا“ نے کہا کہ چانگ ای بہت بڑے جنوبی قطب ”ایٹکن بیسن“ میں اترا ہے۔
چانگ ای 6 پہلا مشن ہے جو چاند کے اس حصے پر اترا ہے جو سب سے دور سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلی بار ایسا ہوگا کہ چاند کے شاذ و نادر ہی دریافت کیے گئے علاقے سے نمونے جمع کیے جائیں۔
چانگ ای 6 تکنیکی طور پر پیچیدہ 53 روزہ مشن پر ہے جو 3 مئی کو شروع ہوا تھا۔
چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کے ایک اہلکار ہوانگ وو نے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ اتوار کو چان ای 6 نے چاند سے تقریباً 200 کلومیٹر (124 میل) اوپر اپنے مدار سے اتر کر لینڈنگ سائٹ کے لیے سطح کا جائزہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ نیچے مدار میں کچھ خطرات تھے، اس لیے ہمیں (مشن) کو اس کے پہلے سے طے شدہ رفتار پر ڈالنے کے لیے درست کنٹرول کے طریقہ کار کی ضرورت تھی۔
چاند کے بارے میں 7 دلچسپ حقائق
اس کے بعد ہمیں چاند کے لیے اس کی نسبتی رفتار کو 15 منٹ کے اندر صفر تک تیزی سے کم کرنا پڑا، جس کے لیے پروپیلنٹ کی بھاری مقدار کی ضرورت تھی۔
اب جبکہ پروب اتر چکا ہے تو یہ چاند کی مٹی اور چٹانوں کو اٹھانے اور لینڈنگ زون میں دیگر تجربات کرنے کی کوشش کرے گا۔
ژنہوا نے کہا کہ یہ عمل دو دنوں کے اندر مکمل ہونا چاہیے، یہ مشن سطح کے نیچے نمونے جمع کرنے کے لیے ڈرل اور سطح سے نمونوں کو اکٹھا کرنے کے لیے روبوٹک بازو استعمال کرے گا۔
واضح رہے کہ 3 مئی کو چین کے خلائی مشن ”چانگ ای 6“ کے ساتھ پاکستان کا سیٹلائٹ ”آئی کیوب قمر“ بھی چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔