لاہور شہر میں نجی ہاسٹلز بھی خواتین کے لیے غیر محفوظ ہونے لگے، جوہر ٹاؤن کے علاقے میں قائم ہاسٹل میں خواتین ہاسٹل کے واش روم میں کیمرہ لگنے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں نجی ہاسٹل میں خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنانے کامعاملہ سامنے آگیا، تحقیقات کے دوران خواتین کے ہاسٹل میں کیمرہ لگنے کا انکشاف ہوا ہے۔
جوہرٹاون میں واقع خواتین کے ہاسٹل میں خُفیہ کیمرہ غزل ہاسٹل کے واش روم میں انتظامیہ کی جانب سے لگایا گیا تھا۔
خُفیہ کیمرہ کے ذریعے ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کی نہانے کی ویڈیوز بنائی جارہی تھی، رہائش پذیر طالبہ کے چچا کی شکایت پر تھانہ جوہرٹاون میں 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
لڑکیوں کے ہاسٹل میں پنجاب کے مختلف شہروں کی 40 سے زائد طالبات رہائش پذیر تھیں جبکہ لڑکیوں کا ہاسٹل نجی سوسائٹی کا رہائشی سلیم اور اُس کی اہلیہ فوزیہ چلارہی تھی۔
مقدمے میں وہاڑی کے رہائشی صغیر، شیخو پورہ کے رہائشی تیمور شہزاد، جھنگ کے محمد زبیر، پاک پتن کے عرفان اور رحیم یارخان کے علی حسن کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں ہاسٹل مالک سلیم اور اہلیہ فوزیہ سلیم بھی نامزد ہیں۔
مقدمے میں نامزد تمام ملزمان 15 کال ہوتے ہی موقع سے فرار ہوگئے، مقدمہ ضلع گجرات کے رہائشی ناصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پولیس نے ہاسٹل کو مقدمہ درج ہونے کے بعد خالی کروا دیا جبکہ پولیس کی تفتیشی ٹیموں کی جانب سے طالبات کے بیانات قلم بند کرلیے۔
طالبات نے اپنے بیانات میں واش رومز میں موجود کیمرہ لگنے کی تصدیق کردی۔
پولیس نے مقدمہ میں نامزد 4 ملزمان صغیر، تیمور، زبیر اور عرفان کو گرفتار کرلیا، پولیس نے تمام ملازمین کے موبائل قبضہ میں لے کر فرانزک کے لیےبھجوا دئیے۔