الیکشن کمیشن نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے رضا مندی ظاہر کردی ۔ عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے تیار ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری کابینہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے رضا مند ظاہر کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری کابینہ سے الیکشن میں تاخیر کرنے پر سوال کر ڈالا کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات التوا کا شکار کیوں ہیں؟ شہریوں کو اپنے نمائندوں کے انتخاب سے دور رکھ کر میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کو ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے چلانا خلاف قانون ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر سیکرٹری کابینہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تحریری حکمنامے میں کہا وفاقی حکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کیلئے چھپن چھپائی کھیل رہی ہے۔ مختلف حکومتی وزارتوں، اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا بہانہ نہیں ہو سکتا۔ یہ آئین اور سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔
الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے تیار ہیں، اس حوالے سے وزارت داخلہ کی رپورٹ بھی جمع کرائی گئی، وزارت داخلہ کے مطابق کابینہ میں معاملات زیر التوا ہونے کے باعث ایم سی آئی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا۔
عدالت نے تحریری حکمنامہ میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق ایم سی آئی کے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی صرف 6 ماہ کے لیے کی جا سکتی ہے، ہر چھ ماہ بعد توسیع قانون کے برخلاف ہے۔ کیس کی مزید سماعت 8 جولائی کو ہوگی۔
عدالت نے کہا حکومت وفاقی دارالحکومت میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے نفاذ میں تذبذب کا شکار دکھائی دیتی ہے، سیکرٹری داخلہ ایم سی آئی کے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے متعلق نوٹیفکیشن کا قانونی جواز فراہم کریں ورنہ حکم امتناع جاری کیا جائے گا۔