سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کے معاملے پر تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکمنامہ کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی، عوامی مفاد کا مقدمہ نہ ہونے کے باعث لائیو نشریات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کے پی حکومت کی مرکزی کیس میں ایک دن بھی عدالتی نمائندگی نہیں تھی، اچانک انٹرا کورٹ اپیلوں میں کے پی حکومت کی لائیو دکھانے کی درخواست سمجھ سے بالاتر ہے۔
حکمنامہ کے مطابق پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
یہ بھی پڑھیں :
عمران خان کا چیف جسٹس سے باضابطہ مکالمہ، ’قید تنہائی میں ہوں‘
ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی: سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات کا حکم
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ ہر مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کر سکتی، خصوصا ایسے مقدمات لائیو نہیں دکھائے جاسکتے جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد وابستہ ہوں۔