Aaj Logo

شائع 01 جون 2024 03:40pm

محکمہ اینٹی کرپشن میں ’کرپشن‘ کا بھانڈا پھوڑنے پر فرحت جونیجو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

محکمہ اینٹی کرپشن میں کرپشن سسٹم چلنے کا انکشاف کرنے والے چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر نے اینٹی کرپشن میں کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

سابق چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں کرپشن کا سسٹم چل رہا ہے، جس کو بے نقاب کرنے پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت علی جونیجو کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

فرحت جونیجو نے صوبائی وزیر محمد بخش مہر کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں اینٹی کرپشن میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

فرحت جونیجو کا کہنا ہے کہ عید سے پہلے مجھے بطور چیئرمین کرپشن کا حصہ ’’لفافہ‘‘ دیا گیا جسے میں نے واپس کردیا۔ لفافہ دینے والے کو بتایا کہ یہ رقم لوگوں کے خون سے رنگی ہوئی ہے کیوں کہ یہ اسپتالوں، محکمہ خوراک، محکمہ تعلیم وغیرہ سے بھتے کی مد میں لی گئی ہے۔ ایک پرائیویٹ شخص شہریار مہر محکمہ اینٹی کرپشن میں ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے کرپشن کا ’’سسٹم‘‘ چلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بدعنوانی کے نظام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو سندھ میں نیلام گھر کی طرح چلایا جارہا ہے۔ اینٹی کرپشن سے سسٹم ماہانہ 6 سے 7 کروڑ روپے رشوت لیتا ہے۔ سسٹم نے ڈپٹی ڈائریکٹر سے 15 لاکھ جب کہ سرکل افسر سے 10 لاکھ روپے رشوت کے ماہانہ بھتہ مقرر کر رکھا ہے۔

سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیر اینٹی کرپشن محمد بخش مہر کو شکایت کا نوٹس لینا چاہیے تھا مگر میرا ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔ مجھے چیئرمین اینٹی کرپشن کے طور پر کرپشن ختم کرنے کا کام نہیں کرنے دیا گیا اور مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

Read Comments