باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزارتِ خزانہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے پاور ٹیرف سبسڈی کی مد میں 681 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اس کا اعلان وفاقی بجٹ میں اس شرط کے ساتھ کیا جائے گا کہ کوئی ضمنی، ریگیولر یا ٹیکنیکل بجٹ نہیں دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈفرنشل سبسڈی کی مد میں 276 ارب، بلوچستان کے لیے زرعی ٹیوب ویلز کے لیے 9 ارب 50 کروڑ روپے، فاٹا کے لیے 65 ارب روپے، ٹی ڈی ایس کے الیکٹرک کے لیے 174 ارب روپے، پاکستان انرجی ریوالونگ اکاؤنٹ کے لیے 48 ارب روپے اور آزاد کشمیر کے لیے 108 ارب روپے رکھے جارہے ہیں۔
نئے مالی سال کے لیے پاور سیکٹر میں مجموعی سبسڈی ایک ارب 90 لاکھ روپے ہوگی۔ پاور ڈویژن نے 1250 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ نے بعض شرائط بھی رکھی ہیں جن کی تعمیل ناگزیر ہے۔ بجٹ سے متعلق امور کے تعین کے دوران ان شرائط پر عمل تمام محکموں اور اداروں کے سربراہوں کا فرض ہے۔
فائنانس ڈویژن کی طرف سے وقتاً فوقتاً سادگی اپنانے کے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا جن پر عمل لازم ہوگا۔ ماحول دوست اقدامات کو اہمیت دی جائے گی۔
اخراجات کی جن مدوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے اُن کے لیے رقوم مختص نہیں کی جائیں گی۔ اگر کبھی مجبوری میں کوئی رقم مختص کرنا ہی پڑے تو آسٹیریٹی کمیٹی کی منظوری لازم ہوگی۔
مالی سال کے دوران تمام بیرونی امداد اور قرضوں کے لیے روپے کی شکل میں کور کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔ ایسی کسی بھی رقم کے مختص کرنے کی استدعا کی صورت فراہم کیے جانے والے فنڈز کی حدود میں ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں :
بجلی صارفین پر 310 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
کے الیکٹرک نے عوام پر بجلی گرانے کا 7 سالہ منصوبہ تیار کرلیا