وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کا دائرہ کار بڑھانے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان سنگل ونڈو کمپنی سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء میں سے وزیر تجارت جام کمال، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت شزا فاطمہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان سنگل ونڈو کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور شرکاء کو بتایا گیا کہ پاکستان سنگل ونڈو کے ذریعے ملک کی 65 فیصد تجارت مستفید ہو رہی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ 11 حکومتی ادارے اور 29 بینکس پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ منسلک ہیں، پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کی اقوام متحدہ کے ڈیجیٹل اور سسٹین ایبل ٹریڈ فیسیلی ٹیشن سروے 2022 گلوبل سروے میں درجہ بندی خطے کے ممالک میں بہترین رہی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین کا سنگل ونڈو کا نظام ہمارے لئے مشعل راہ ہے، کاروبار میں آسانی کے حوالے سے پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کا موجود ہونا خوش آئند ہے، پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو شہری سہولیات کی فراہمی میں آسانی کے حوالے سے پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کی طرز پر آپریشنز کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک پیغام جاری کیا ہے۔
اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن ہم سب کے لیے صحت عامہ پر تمباکو نوشی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے مشترکہ کوششوں سے متعلق ایک یاددہانی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کا اس سال کا موضوع ”تمباکو کی صنعت کے اثرات سے بچوں کا تحفظ“ ہے جو کہ تمباکو نوشی میں کمی کو یقینی بنا کر ہماری آنے والی نسلوں کے تحفظ فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو نوشی نہ صرف ان افراد کی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے جو اسے استعمال کرتے ہیں بلکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے قریبی لوگوں کی صحت کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان پندرہ ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ایک بڑی تعداد میں لوگ تمباکو نوشی سے متاثر ہیں اور تمباکو نوشی کے باعث کینسر، قلبی امراض، ذیابیطس اور سانس کی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں جن میں سگریٹ کے ڈبوں پر تمباکو نوشی کے صحت پر مضر اثرات کے سے مثعلق وارننگز لگانا، کھلے سگریٹوں کی فروخت پر پابندی، پوائنٹ آف سیل پر سگریٹ کے اشتہارات پر پابندی اور تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ شامل ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سے تمباکو نوشی کے مکمل خاتمے کے لئے تمباکو کی پیداوار اور استعمال دونوں کو کم کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پر ہم نے ٹیکس کو 150 فیصد تک بڑھایا دیا ہے، تمباکو اور سگریٹ کی ہر قسم کی تشہیر بشمول قومی ٹی وی، ریڈیو، پرنٹ میڈیا، بل بورڈز، پوائنٹ آف سیل ایڈورٹائزنگ ممنوع ہے۔ سگریٹ کمپنیوں کی اسپانسر شپ اور اس طرح کی اسپانسر شپ کی تشہیر پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ میں سول سوسائٹی، پیشہ ورانہ انجمنوں، غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے معاشرے سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے ہماری قومی کوششوں میں تعاون کریں۔ تمباکو نوشی کو مسترد کر کے ہم ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئیے ”سگریٹ نوشی کو نہ“ کہنے کا عزم کریں اور تمباکو سے پاک پاکستان کی تعمیر کے لیے مل کر کام کریں۔