چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ کی جانب سے آج قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف دائر کردہ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شریک ہوئے۔
کچھ عرصہ قبل عدالتی کارروائی کے دوران ان کی ایک تصویر لیک ہوئی تھی، جس کے باعث عدالت میں سخت نگرانی یکھنے میں آئی۔
عمران خان کی جانب سے سماعت لائیو اسٹریم کرنے کی درخواست کی گئی جسے مسترد کردیا گیا، اور یوں ان کے چاہنے والے اور کارکنان ان کی نئی جھلک سے محروم ہوگئے۔
لیکن عدالت کی اس کارروائی کے دوران کمرہ عدالت میں سینئر صحافی عمران ریاض بھی موجود تھے جنہوں نے عمران خان کے حامیوں اور کارکنان کی دل کی تسلی کیلئے عمران خان کا احوال بتایا اور وہاں کے ماحول سے متعلق تفصیل بیان کی۔
صحافی عمران ریاض نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں دیکھنے آیا تھا عدالتی کارروائی کس طرح ہوتی ہے۔
میڈیا رپورٹرز نے عمران ریاض سے سابق وزیر عظم عمران خان سے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی ’باڈی لینگویج‘ اس طرح لگ رہی تھی کہ جیسے وہ جیل میں نہیں بلکہ ڈرائینگ روم میں بیٹھے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جیل سے جو چیزیں رپورٹ ہوتی ہیں وہ بالکل برعکس ہیں۔
عمران ریاض نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جس کمرے میں موجود تھے وہاں کوئی اے سی تو نہیں تھا بلکہ ایک پنکھا ضرور تھا۔ اس کے علاوہ ان کے عقب میں بانی پاکستان قائداعظم کی تصویر لگی تھی، کمرے میں ایک گھڑی موجود تھی جو 5 منٹ پیچھے تھی اور پولیس والے آجا رہے تھے۔
عمران ریاض کا کہنا تھا کہ جو عمران خان میں نے مئی 2023 میں دیکھا تھا آج اس سے بہتر عمران خان کو میں نے دیکھا۔ ان کی صحت کافی اچھی تھی۔
سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ میں نے یہ محسوس کیا کہ عمران خان کچھ کہنا چاہ رہے وہ اپنے ہاتھوں کو اس طرح اٹھانے لگتے جیسے اپنی بات شروع کرنے والے ہوں مگر انہوں نے تحمل سے ججز کو سنا اور مسکراتے ہوئے بھی ںظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پبلک انٹرسٹ کا کیس ہے، اس سے پہلے یہ براہ راست دکھایا جارہا تھا، پھر بیچ میں ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ نہیں دکھانا۔
عمران خان کو کیوں نہیں دکھایا جارہا وجہ کیا ہے؟ اس سوال پر عمران ریاض نے کہا کہ ایک فوٹو نے پورے پاکستان میں کیا کردیا تھا آپ کو پتا تو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خنا کی آج کی شرٹ پچھلی کے مقابلے تھوڑی ڈارک بلیو تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ’آج عدالت میں ایک دہشتگرد آگیا‘، ایک شخص کا پاؤں لگنے سے ایل سی ڈی بند ہوگئی تو سب اس کو ایسے دیکھنے لگے جیسے کوئی دہشتگرد آگیا ہو۔
عمران ریاض نے بتایا کہ میں نے نوٹ کیا اندر دو تین لوگ رڈار جیسی نظروں سے دیکھ رہے تھے کہ کوئی فوٹو نہ بن جائے، وہ اسی ڈیوٹی پر تھے۔