امریکا کے شہر بروکلین میں ایک شخص نے یہودی اسکول کے باہر ربی اور آرتھوڈوکس طلباء پر کار چڑھانے کی کوشش کی، اس دوران اسے ”میں تمام یہودیوں کو مار ڈالوں گا“ چیختے ہوئے سنا گیا۔
حملہ آور کی شناخت اصغر علی کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک 58 سالہ پاکستانی تارک وطن ہے اور ٹیکسی چلاتا ہے۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ ملزم ذہنی طور پر بیمار ہے۔
واقعے کی تحقیقات نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی نفرت پر مبنی جرائم کی ٹاسک فورس کر رہی ہے۔
اصغر علی کو اب مختلف الزامات کا سامنا ہے جن میں قتل کی کوشش، حملے کی کوشش اور نفرت پر مبنی جرائم کے الزامات شامل ہیں۔
چین پاکستان گٹھ جوڑ، بھارتی میڈیا کے ’ایل او سی‘ پر موجود پاکستانی تنصیبات کے حوالے سے بڑے دعوے
تاہم، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حملہ دہشت گردی کے ارادے سے نہیں کیا گیا۔ ابھی تک، پولیس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ وہ کسی بنیاد پرست گروپ سے منسلک تھا۔
واقعے کے وقت، بروکلین کا رہائشی اصغر علی 2011 کی سفید کراؤن وکٹوریہ چلا رہا تھا اور مشرق میں 55 ویں اسٹریٹ کی طرف مڑ رہا تھا۔
اس نے یہودی اسکول کے قریب پہنچ کر آرتھوڈوکس لباس میں ملبوس طلباء کی طرف گاڑی چلانا شروع کردی۔
اصغر علی نے مبینہ طور پر اسکول کے دو مزید طلباء اور ایک ربی کو نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق، اس دوران وہ چیخا ”میں تمام یہودیوں کو مار ڈالوں گا“۔
تاہم، متاثرین محفوظ رہے اور عمارت کے اندر بھاگے اس سے پہلے کہ ان پر دوبارہ حملہ کیا جائے۔ ان میں سے کسی کو بھی مبینہ طور پر چوٹ نہیں آئی۔
اصغرعلی ابتدائی طور پر موقع سے فرار ہوگیا لیکن جلد ہی شومرم سیفٹی پٹرول کے ارکان نے اسے ڈھونڈ لیا۔
اصغر علی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اسے کونی آئی لینڈ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
غزہ آپریشن پر احتجاج، برازیل نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلالیا
علی کا تعلق پاکستان سے ہے لیکن وہ دو دہائیوں سے امریکا میں مقیم ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ذرائع نے اسے ”جذباتی طور پر پریشان“ شخص کے طور پر بیان کیا ہے۔
اسے 1998 میں جھوٹی شناخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کیونکہ اس نے روکے جانے پر اپنا جعلی شناختی کارڈ دکھایا تھا۔ اس کے پاس درست لائسنس نہیں ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس کا پیشہ ٹیکسی چلانا ہے۔ وہ چار بار پہلے بھی گرفتارہوچکا ہے۔