بین الاقوامی سمندر کے نامعلوم مقام پر ایک ”ماشاءاللہ“ نامی کشتی نے 15 کے قریب لوگوں کو بچا لیا، خیال کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ غیر قانونی طور پر مسقط (سلطنت آف عمان) جا رہے تھے۔
نامعلوم کشتی بانوں نے بین الاقوامی سمندری حدود میں ایک اسپیڈ بوٹ کو سمندری لہروں میں بے یار و مددگار تیرتے دیکھا، جس پر تقریباً 15 سے 17 کے قریب لوگ سوار تھے۔
اِن کے آپسی باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کل 20 لوگ تھے جو کہ بزریعہ اسپیڈ بوٹ مسقط جارہے تھے۔
پنجاب میں لوگوں نے اپنی عدالت لگالی، بدفعلی کے ملزم کی مونچھیں، بھویں اور سر کے بال کاٹ دیے
لیکن کھلے اور گہرے سمندر میں اِن کی بوٹ کا انجن خراب ہو کر سمندر میں گرگیا اور وہ سمندری لہروں کے ساتھ تیرتے رہے۔
پیاس اور بھوک سے اُن کے تین ساتھی مرگئے جن کی لاشوں کو سمندر میں پھینکا گیا۔
اسی دوران ماہی گیر کشتی بانوں نے اِن کو دیکھا اور بچا لیا۔
لیکن تا حال یہ معلوم نہ ہو سکا کہ یہ سمندری حدود کس ملک کی تھی اور اِن کو بچانے والے کشتی بان کون تھے۔
البتہ زبان سے کشتی بان بلوچ لگے اور متاثرہ بوٹ والے اردو زبان بولتے سُنے گئے۔
گوادر میں پاکستانی ماہی گیروں نے بیس روز سے کھلے سمندر میں بھٹکنے والے افراد کو بچالیا، سمندر میں بھٹکنے والے افراد کی ریسکیو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ڈی سی گوادرحمد الرحمان مطابق بیس روز قبل غیر قانونی طور پر مسقط جانے والے بیس افراد سمندر میں کشتی خراب ہونے کے باعث بھٹک گئے تھے۔
اس دوران ان کے پاس موجود کھانے پینے کا سامان ختم ہوگیا تھا، بھوک پیاس کے باعث لانچ میں سوار 3 افراد ہلاک بھی ہوگئے جنہیں ساتھیوں نے سمندر برد کردیا جبکہ کشتی پر موجود دیگرافراد کو مقامی ماہی گیروں نے ریسکیو کرلیا۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والی افراد نے ماہی گیروں کا شکریہ بھی ادا کیا ۔CENTRAL SHARING